اقوام متحدہ: پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کووڈ 19 ویکسین اور دیگر جعلی طبی مصنوعات بنانے اور تقسیم کرنے والے مجرموں کے سدباب کو یقینی بنائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کووڈ 19 کی ویکسین سمیت دیگر جعلی طبی مصنوعات کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت سلامتی کونسل کی رکنیت کا اہل نہیں، منیر اکرم

نیو یارک میں 14 ویں ’کرائم کانگریس‘ کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے خبردار کیا کہ کووڈ 19 وبائی مرض نے متعدد خطرات کو بے نقاب کردیا ہے جن سے مجرم ان کا استحصال کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری روزمرہ کی زندگی کے دوسرے پہلوؤں کی طرح بین الاقوامی منظم جرائم پر کوویڈ 19 کا اثر نمایاں رہا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے اور ایجنڈے 2030 کی طرف پیشرفت کو نقصان پہنچانے والے نیٹ ورکس اور پلیٹ فارم کو ختم کرنے کے لیے عالمی سطح پر ایکشن کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ پرتشدد قوم پرست گروہوں کو بھی کالعدم قرار دے، پاکستان

ایجنڈا 2030 جولائی 2017 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ’بہتر اور پائیدار مستقبل کے حصول کے لیے بلیو پرنٹ‘ کے طور پر اختیار کیے گئے اور 17 پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کی نمائندگی کرتا ہے۔

سفیر اکرم نے متنبہ کیا کہ ’انصاف، قانون کی حکمرانی اور روک تھام اور جرائم پر قابو پائے بغیر پائیدار ترقی نہیں ہوسکتی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک پہلے ہی محدود مالی وسائل، وبائی مرض کے خلاف مؤثر اقدامات اور ایس ڈی جی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ایسے وقت پر جعلی ویکسین تیار کرنے والوں کو معمولی سے بھی چھوٹ نہیں ملنی چاہیے۔

مزیدپڑھیں: سیاسی مسائل کے لیے سیاسی حل کی ضرورت ہے، پاکستان کی اقوام متحدہ میں بریفنگ

منیر سفیر اکرم نے کانگریس سے اپیل کی کہ وہ ایسے عناصر اور ممالک کے خلاف کارروائی کے لیے بین الاقوامی مالیاتی احتساب، شفافیت اور سالمیت (ایف اے سی ٹی آئی) پینل کی تازہ ترین رپورٹ میں شامل اہم سفارشات پر غور کریں۔

انہوں نے ماحولیاتی جرائم اور جانوروں کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو زوناٹک بیماریاں (کووڈ 19 جیسے مرض) کا سبب بن سکتی ہیں‘۔

پاکستانی مندوب نے انسانی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے مزدوری اور نقل مکانی کے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانونی نقل مکانی کے لیے اضافی راہیں کھولنا اسمگلنگ کے سدباب کا باعث بنے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں