پیشاب کی نالی میں سوزش کافی تکلیف دہ مرض ہوتا ہے اور اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کافی لوگ ہچکچاتے بھی ہیں۔

اس انفیکشن یا سوزش کے نتیجے میں گردوں کے متاثر ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے اور عام طور پر اس کی علامات پیشاب میں شدید جلن اور درد کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں، جبکہ اکثر پیشاب کی شدید خواہش پیدا ہوتی ہے، رنگت بدل جاتی ہے اور بخار بھی ہوسکتا ہے، جو کہ سنگین صورتحال میں ہی چڑھتا ہے۔

اسی طرح پیشاب میں خون آنا اور بدبو دار ہونا بھی اس کی علامات ہیں۔

اگر اس بیماری کو نظرانداز کیا جائے یا اس کو شناخت نہ کیا جاسکے تو یہ مثانے سے گردوں تک پھیل جاتا ہے اور گردوں کی سوزش کا باعث بن سکتا ہے جو کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

ویسے تو اس کی چند وجوہات ایسی ہیں جن پر قابو پانا مشکل ہے جیسے عمر بڑھنا، خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے، حمل، گردوں میں پتھری، ذیابیطس اور الزائمر امراض وغیرہ۔

مگر طرز زندگی کی بھی کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جن کو اپنا کر اس مرض کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

صفائی کا خیال رکھیں

واش روم کے استعمال کے بعد جسم کی اچھی طرح صفائی کرنا ای کولی نامی بیکٹریا کی مقدار کم کرتی ہے جو اس مرض کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

مناسب مقدار میں پانی پینا

دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینے کو بھی عادت بنانا چاہیے، اس سے پیشاب زیادہ آئے گا اور پیشاب کی نالی میں موجود بیکٹریا کا اخراج ہوجائے گا۔

اس مقصد کے لیے پانی بہترین انتخاب ہے اور دن بھر میں 6 سے 8 گلاس پانی پینا ہدف بنانا چاہیے، اگر اتنا پانی پینا مشکل ہو تو دودھ یا بغیر کیفین والی چائے کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔

کیفین والے مشروبات کا استعمال محدود کرنا چاہیے کیونکہ اس سے مثانے کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

پیشاب روکنے سے گریز

پیشاب کو بلاوجہ روکنا بیکٹریا کی نشوونما بڑھاتا ہے، تو 3 سے 4 گھنٹے میں ایک بار پیشاب کرلینا چاہیے، بالخصوص حاملہ خواتین کے لیے یہ بہت اہم ہے کیونکہ ان میں پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، پیشاب کو روکنے سے ان میں یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

پروبائیوٹیکس کا استعمال

پروبائیوٹیکس ایسے ننھے جرثومے ہوتے ہیں جو معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی تعداد کو بڑھاتے ہیں، جس سے پیشاب کی نالی میں سوزش سے تحفظ ملتا ہے۔

اس مقصد کے لیے دہی کا استعمال مفید ہوسکتا ہے، پروبائیوٹیکس سپلیمنٹس ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

اینٹی بائیوٹیکس

اگر علاج سے مسئلہ حل نہ ہوا یا دوبارہ لوٹ کر آجائے تو ڈاکٹر کی جانب سے اینٹی بائیوٹیکس کے استعمال کا مشورہ دیا جاسکا ہے، جس سے بیکٹریا کی روک تھام کرکے اس بیماری سے تحفظ میں مدد مل سکتی ہے۔

کرین بیری کا زیادہ استعمال

ایسا مانا جاتا ہے کہ کرین بیری میں موجود وٹامن سی سے پیشاب میں تیزابیت بڑھتی ہے، جس سے نقصان دہ بیکٹریا کی نشوونما کم ہوتی ہے۔

اس پھل کو اس بیماری کے خلاف گھریلو ٹوٹکے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں موجود مرکبات ای کولی کی روک تھام کرتے ہیں۔

ابھی یہ تو واضح نہیں کہ واقعی یہ پھل اس بیماری کی روک تھام کرسکتا ہے یا نہیں، مگر استعمال کا نقصان بھی نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں