سیاسی مسائل کے لیے سیاسی حل کی ضرورت ہے، پاکستان کی اقوام متحدہ میں بریفنگ

اپ ڈیٹ 17 فروری 2021
ہم جن نئے خطرات کا مقابلہ کرتے ہیں ان کی سیاسی وجوہات اور حتمی طور پر سیاسی حل بھی ہیں،  پاکستانی مندوب منیر اکرم - فائل فوٹو:اے پی پی
ہم جن نئے خطرات کا مقابلہ کرتے ہیں ان کی سیاسی وجوہات اور حتمی طور پر سیاسی حل بھی ہیں، پاکستانی مندوب منیر اکرم - فائل فوٹو:اے پی پی

واشنگٹن: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ کشمیر جیسے سیاسی وجوہات رکھنے والے مسائل کے سیاسی حل کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیس کیپنگ آپریشنز کی خصوصی کمیٹی کے 2021 کے سیشنز کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے تنازع کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی موجودہ حکمت عملی کی کوتاہیوں پر بھی زور دیا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ: پاکستان، بھارت کی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر ایک دوسرے پر تنقید

ان کا کہنا تھا کہ 'ظاہر ہے، سیاست ہر چیز پر حکومت کرتی ہے'۔

منیر اکرم نے کہا کہ ہم جن نئے خطرات کا مقابلہ کرتے ہیں ان کی سیاسی وجوہات اور حتمی طور پر سیاسی حل بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'پیس کیپنگ کے پاس ایسے تنازع، شورش اور سرحد پار سے ہونے والے حملوں کو حل کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اختیار نہیں'۔

تنازع کشمیر کو سب سے پہلے 1948 میں اقوام متحدہ میں لایا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ حل طلب نہیں رہا ہے حالانکہ اس سے پہلے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان دو جنگیں اور سیکڑوں سرحدی تصادم ہوچکے ہیں۔

اگست 2019 میں بھارت نے غیرقانونی طور پر زبردستی جموں و کشمیر کے مقبوضہ حصوں کو اپنے ساتھ منسلک کردیا تھا جس سے جنوبی ایشیا کی دو جوہری قوتوں کے درمیان ایک خطرناک تعطل پیدا ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں 'مذہبی مقامات کے تحفظ کیلئے امن، رواداری کو فروغ' دینے سے متعلق قرارداد منظور

واضح رہے کہ فلسطین کا تنازع اس سے بھی پرانا ہے کیونکہ اسے 1945 میں اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا تھا اور ابھی تک یہ حل نہیں ہوا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ 'سلامتی کونسل سمیت بین الاقوامی برادری متعدد دیرینہ تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے، جیسے جموں و کشمیر کا تنازع'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'حالیہ برسوں میں تنازع پھیلا ہے اور مزید بڑھا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہوئی ہے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں