’ساتھیو، مجاہدو، جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ گانے والے شوکت علی انتقال کر گئے

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2021
شوکت علی طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
شوکت علی طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

صوفی و لوک گلوکار شوکت علی کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد جگر کے عارضے کے باعث انتقال کر گئے۔

شوکت علی گزشتہ کچھ عرصے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے مگر دو دن قبل ہی ان کی حالت بگڑنے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ان کی حالت مسلسل تشویش ناک ہی تھی۔

شوکت علی کے اہل خانہ نے دو اپریل کی سہ پہر کو تصدیق کی کہ گلوکار جاں بر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے، گلوکار کے انتقال پر موسیقی اور شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کی موت کو موسیقی کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: معروف گلوکار شوکت علی طبیعت بگڑنے پر سی ایم ایچ منتقل

شوکت علی طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور گزشتہ برس انہیں علاج کے لیے پنجاب سے سندھ بھی منتقل کیا گیا تھا تاہم ان کی طبیعت میں کوئی خاصی بہتری نہیں آئی تھی۔

شوکت علی کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
شوکت علی کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

ڈاکٹرز نے شوکت علی کے جگر کی پیوندکاری کی تجویز دی تھی مگر طویل العمری اور ان کی بڑھتی بیماری کے پیش نظر ٹرانسپلانٹ کے خدشات کے پیش نظر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔

متحدہ ہندوستان میں حالیہ پاکستان کے صوبے پنجاب میں پیدا ہونے والے شوکت علی کا تعلق آرٹسٹ خاندان سے تھا، ان کے آباؤ و اجداد بھی فن موسیقی سمیت دیگر فنون سے وابستہ تھے۔

مزید پڑھیں: جگر کے عارضے میں مبتلا معروف گلوکار شوکت علی کی حالت تشویشناک

شوکت علی نے انتہائی کم عمری میں 1960 میں ہی گلوکاری کا آغاز زمانہ طالب علمی میں ہی کیا تھا، انہوں نے نہ صرف اس دور کے معروف فلمی گیتوں میں آواز کا جادو جگایا بلکہ انہوں نے جذبہ حب الوطنی کے گیت گانے سمیت پنجابی زبان کے مشہور گانے بھی گائے۔

شوکت علی نے جہاں لوک گلوکاری کی، وہیں انہوں نے صوفی گانے بھی گائے، ساتھ ہی انہوں نے میوزک کنسرٹس میں بھی فن کا مظاہرہ کیا۔

شوکت علی کو حکومت کی جانب سے 1990 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

گلوکار شوکت علی صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں میں ایک نام رکھتے ہیں، 1965 میں گایا جانے والا ان کا ملی نغمہ ’جاگ اٹھا ہے سارا وطن’ آج بھی مقبول ہے۔

انہوں نے 1982 میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے ایشین گیمز میں لائیو پرفارمنس دی تھی اور ان کا گانا ’کدی دے ہس بول وے’ سال 2009 میں بھارتی فلم لو آج کل میں بھی استعمال ہوا تھا۔

ان کے مقبول نغموں میں ’ساتھیو، مجاہدو، جاگ اٹھا ہے سارا وطن، میں پتر پاکستان دا، لال میری پت رکھیو بھلا، تو ہی حق دا ولی اور تیری میری اے ازلاں دی یاری‘ سمیت دیگر گانے شامل ہیں۔

شوکت علی کو سب سے زیادہ مقبولیت ’سیف الملوک‘ گانے کی وجہ سے ملی جس کی شاعری پنجابی کے صوفی شاعری میاں محمد بخش نے لکھی تھی۔

’سیف الملوک‘ جیسے صوفی کلام کے علاوہ بھی شوکت علی نے متعدد صوفی کلام گائے اور انہوں نے قوالی بھی گائی، شوکت علی نے پاکستان کے علاوہ متعدد بیرون ممالک میں بھی پرفارمنس کی اور لوگوں کی تعریفیں بٹوریں۔

تبصرے (0) بند ہیں