بھارت: کووڈ-19 سے اموات تقریباً 2 لاکھ، مختلف ممالک سے طبی امداد پہنچنا شروع

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2021
احمدآباد میں کووڈ-19 کے مریض کو ایمبولینس سے اتار کر ہسپتال لے جایا جا رہا ہے— فوٹو: رائٹرز
احمدآباد میں کووڈ-19 کے مریض کو ایمبولینس سے اتار کر ہسپتال لے جایا جا رہا ہے— فوٹو: رائٹرز

بھارت میں کورونا وائرس سے تقریباً 2 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہسپتالوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مریضوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ہی مختلف ممالک سے طبی امداد پہنچ رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ سے طبی سامان کی ایک کھیپ منگل کے روز صبح سویرے دہلی پہنچی جس میں 100 وینٹیلیٹر اور 95 آکسیجن کنسن ٹریٹر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں موجود وائرس کی قسم کا پاکستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وزارت صحت

ادھر فرانسیسی سفارتخانے نے بتایا کہ فرانس آکسیجن جنریٹر بھی بھیج رہا ہے جو 250 بستروں کو پورے سال آکسیجن کی فراہمی کے لیے کافی ہوں گے۔

مشرقی ریاست چھتیس گڑھ سے 70 ٹن گیس لے کر جانے والی پہلی آکسیجن ٹرین منگل کو دارالحکومت نئی دہلی پہنچ گئی۔

البتہ 2 کروڑ آبادی کے شہر میں بحران اب بھی شدید ہے کیونکہ یہ تمام سہولیات بڑھتے ہوئے کیسز اور ہسپتالوں میں موجود افراد کا احاطہ کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

وائرس کی نئی قسم کا مرکز قرار دیے گئے شہر دہلی کے انڈین اسپائنل انجریز سینٹر کی میڈیکل انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر کے پریتھم نے کہا کہ آکسیجن کی کمی باعث تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا وائرس کا بحران شدید تر، مختلف ممالک کے تعاون کے وعدے

انہوں نے کہا کہ سات دن سے ہم میں سے بیشتر افراد سوئے تک نہیں ہیں، قلت کی وجہ سے ہم دو مریضوں کو ایک سلنڈر پر ڈالنے پر مجبور ہیں اور اس کام میں کافی وقت صرف ہوتا ہے کیونکہ ہمارے پاس لمبی ٹیوبس نہیں ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہندوستان میں 3 لاکھ 23 ہزار 144 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ تعداد پیر کو رپورٹ ہونے والے کیسز سے کم ہے جب 3 لاکھ 52 ہزار 991 لوگوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

بھارت میں اس دوران مزید 2 ہزار 771 افراد موت کے منہ میں بھی چلے گئے جس کے بعد اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 97 ہزار 894 ہو گئی ہے۔

جنوبی ریاست کیرالہ کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے پروفیسر ریجو ایم جان نے ٹوئٹ میں انکشاف کیا کہ کیسز میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ ٹیسٹنگ کی رفتار اور تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لہٰذا اسے ملک میں وائرس کی کمی کے اشاریے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے کئی مثبت کیسز کے ٹیسٹ نہیں کیے۔

بحران سے نمٹنے کے لیے فوج سے مدد کا مطالبہ

ہندوستان نے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی مسلح افواج سے مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بیپن راوت نے پیر کے روز بیان میں کہا کہ مسلح افواج کے ذخائر سے آکسیجن جاری کی جائے گی اور ریٹائرڈ عملہ صحت کی سہولیات میں مدد کرے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے وائرس کے 'طوفان' کے پیش نظر ویکسین لگوانے کے ساتھ ساتھ احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا 'طوفان' نے بھارت کو ہلا دیا ہے، نریندر مودی

بھارت کے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں پارکوں اور گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہوں پر مرنے والوں کی آخری رسومات ادا کی جا رہی ہیں جبکہ ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث شدید بیمار مریض داخلے کے منتظر ہسپتالوں کے باہر بستروں پر پڑے ہوئے ہیں۔

ہندوستان میں ہوٹلوں، ریلوے کوچوں اور آشرم میں ہسپتال کے بستر فراہم کر کے انہیں انتہائی نگہداشت کا مرکز بنا دیا گیا ہے ماہرین نے پہلے ہی خبردار کردیا ہے کہ اگلا بحران ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی کے باعث پیدا ہوگا۔

امراض قلب کے سرجن اور ہسپتالوں کی نارائنا ہیلتھ چین کے چیئرمین ڈاکٹر دیوی شیٹی نے کہا کہ بدقسمتی سے بستر مریضوں کا علاج نہیں کرتے بلکہ ڈاکٹر، نرسیں اور پیرا میڈکس کرتے ہیں۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا کہ ریاست گجرات کے مغربی شہر سورت میں نجی ہسپتالوں کو جلد ہی آکسیجن فراہم نہ کی گئی تو انہیں بند کرنا پڑے گا۔

ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ وجے روپانی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ تمام مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑے گا، ہمیں خدشہ ہے کہ امن وامان کی صورتحال بدترین ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے خوف سے آسٹریلوی کھلاڑی آئی پی ایل چھوڑ کر وطن واپس لوٹنے لگے

ٹاٹا گروپ، ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ اور جندال اسٹیل اینڈ پاور سمیت متعدد بڑی مقامی کمپنیاں طبی آکسیجن کی فراہمی میں مدد کے لیے سامنے آئی ہیں۔

امریکی چیمبر آف کامرس نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کی چھٹی سب سے بڑی مشہور معیشت تصور کی جانے والی بھارتی معیشت وائرس کے کیسز میں اضافے کے نتیجے میں گراوٹ کا شکار ہو سکتی ہے جس سے عالمی معیشت پر بھی فرق پڑے گا۔

امریکا کی سب سے بڑی کاروباری لابی، چیمبر کے ایگزیکٹو نائب صدر مائرن برلینٹ نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم خدشہ ہے کہ یہ معاملہ بہتر ہونے سے پہلے مزید خراب ہوسکتا ہے۔

آسٹریلیا نے بھارت سے براہ راست مسافروں کی پروازوں کو 15 مئی تک منسوخ کردیا ہے جبکہ اس سے قبل دیگر ممالک بھی بھارت کے لیے پروازیں بند کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کی ٹوئٹر سے کورونا کی صورتحال سے متعلق تنقیدی ٹوئٹس ہٹانے کی درخواست

آسٹریلوی ٹیم کے تین کرکٹرز کورونا کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کا سیزن ادھورا چھوڑ کر وطن واپس لوٹ چکے ہیں جبکہ بھارتی اسپنر روی چندرن اشون نے بھی مقبول ٹی20 لیگ سے اس سال درمیان میں ہی کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔

سوا ارب آبادی کے حامل ملک بھارت میں اب تک ایک کروڑ 76 لاکھ سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں البتہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اصل اعدادوشمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔

بھارت میں ویکسین کی طلب سپلائی سے کہیں زیادہ ہے اور کمپنیاں خام مال کی کمی اور آسٹرا زینیکا شاٹ میں لگنے والی آگ کی وجہ سے ویکسین کی پیداوار بڑھانے سے قاصر ہیں۔

ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹر سپلائی کی غیر یقینی صورتحال کے سبب 18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں کی ویکسی نیشن کا عمل روک سکتی ہے اور ہندوستانی حکومت کا یکم مئی سے صرف بڑی عمر کے افراد کی ویکسی نیشن کا ارادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں