بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی انتظامیہ کی جانب سے ہائی کورٹ کے ججز اور ان کے اہل خانہ کے لیے لگژری ہوٹل کو کووڈ-19 ہسپتال میں منتقل کیے جانے کے حکم پر تنازع کھڑا ہوگیا۔

ڈان اخبار میں رائٹرز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ تنازع بھارت میں جاری کورونا وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر شروع ہوا کیونکہ بھارت میں عوام کو ہسپتالوں میں بستر اور آکسیجن کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی ٹوئٹر سے کورونا کی صورتحال سے متعلق تنقیدی ٹوئٹس ہٹانے کی درخواست

مقامی انتظامیہ کی جانب سے رات گئے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے پیر کو درخواست موصول ہوئی تھی جس پر اعلیٰ عدلیہ کے لیے آشوکا ہوٹل میں 100 بیڈ مختص کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے انتظامیہ کے مذکورہ مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا اگر حکومت نے اس میں ترمیم نہیں کی تو وہ حکم کو کالعدم کردیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ‘ہم نے کب کہا کہ فائیو اسٹار ہوٹل میں ججز اور ان کے اہل خانہ کیلئے 100 بیڈز فراہم کیے جائیں؟ ہم نے صرف اتنا کہا تھا کہ اگر کوئی عدالتی افسر، ججز یا ان کی اہل خانہ کا کوئی فرد کورونا سے متاثر ہوتا ہے تو انہیں ہسپتال میں لازمی جگہ ملنی چاہیے’۔

بھارتی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ مذکورہ صحت کی سہولت کے مرکز کو شہر کا ایک بڑا ہسپتال چلائے گا۔

دہلی ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ کیسے سوچ لیا گیا کہ ہم بطور ایک ادارہ خصوصی رویے کا مطالبہ کریں گے۔

عدالت کا مذکرہ بیان وکلا اور عوامی تنقید کے بعد سامنے آیا۔

مذکورہ تنازع پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹی کے رہنما جے ویر شرگل کا کہنا تھا کہ حکومت کا فیصلہ مساوی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے اور عدالت کو بھی اس خصوصی رویے کا فیصلہ رد کردینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'عدالتی نظام میں انصاف، سالمیت اور ایمان برقرار رکھنے کے لیے دہلی ہائی کورٹ کو مذکورہ حکم کو کالعدم قرار دینا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا 'طوفان' نے بھارت کو ہلا دیا ہے، نریندر مودی

کورونا کی دوسری لہر کے دوران بھارت کا دارالحکومت سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں ہر تیسرے فرد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

دوسری جانب بھارت کے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے بستر اور آکسیجن کی شدید کمی کے باعث انتظامیہ نے مریضوں کو داخل کرنے سے انکار کردیا ہے، جہاں شہر میں ہر 4 منٹ میں ایک فرد کی موت ہورہی ہے۔

بھارت میں ججز کو فرنٹ لائن ورکرز کے طور پر فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور بیشتر عدالتی عملی طور پر کام کررہی ہیں۔


یہ رپورٹ 28 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں