عالمی شراکت داری کا وقت آگیا ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

اپ ڈیٹ 05 مئ 2021
وبائی مرض کو شکست دینا تمام اقوام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، منیر اکرم کا اقوام متحدہ کے سالانہ شراکت فورم سے خطاب — فوٹو: ٹوئٹر
وبائی مرض کو شکست دینا تمام اقوام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، منیر اکرم کا اقوام متحدہ کے سالانہ شراکت فورم سے خطاب — فوٹو: ٹوئٹر

جہاں عالمی سطح پر کووڈ 19 سے اموات کی تعداد 32 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے وہیں اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم کا کہنا ہے کہ اگر کبھی شراکت داری کی ضرورت ہے تو وہ ابھی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، جو اس عالمی سانحے کی نگرانی کر رہا ہے، نے 4 مئی تک 15 کروڑ 31 لاکھ 80 ہزار کورونا کیسز اور 32 لاکھ اموات رپورٹ کیں اور یہ بھی بتایا کہ اب تک ایک ارب سے زائد ویکسین کی خوراک دنیا بھر میں لوگوں کو فراہم کی جاچکی ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں اقوام متحدہ کے سینئر عہدیداروں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مہلک بیماری کو شکست دینے کے لیے مل کر کام کریں اور انہیں یاد دلایا کہ اس بحران سے نکلنے کے لیے عالمی تعاون اور یکجہتی ہی واحد راستہ ہے۔

اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے زیر اہتمام سالانہ شراکت فورم میں خطاب کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے متعدد شعبوں کی نشاندہی کی جہاں شراکت داری کووڈ 19 کو روکنے اور پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

پاکستانی مندوب، جو ای سی او ایس او سی کے صدر بھی ہیں، نے کہا کہ وبائی مرض کو شکست دینا تمام اقوام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کی اسپانسر کردہ قرارداد منظور

انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے کے لیے عالمی برادری کو ویکسینز اور اس سے متعلقہ مواد، ساز و سامان اور ٹیکنالوجیز تک عالمی اور یکساں رسائی کو یقینی بنانا ہوگا۔

پاکستانی سفیر منیر اکرم نے وبائی امراض کے معاشی اثرات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ لاکھوں افراد کو انتہائی غربت اور بدحالی کی طرف جانے سے روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ 'غریب ترین لوگوں کو براہ راست اور بالواسطہ معاشی مدد اور سماجی تحفظ میں مدد فراہم کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کو بچانے کے لیے انتہائی غریب ممالک کی قرض ریلیف، ہنگامی امداد اور رعایتی مالی اعانت فراہم کرنے میں مدد کی جائے'۔

انہوں نے کہا کہ وبا سے بحالی کو برقرار رکھنا بھی ضروری ہے کیونکہ امیر ممالک نے اپنی معیشت کی بحالی کے لیے 170 کھرب ڈالر مختص کیے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک کو نہ صرف وبا سے بحالی بلکہ پائیدار ترقی کے راستے پر واپس جانے کے لیے تقریباً 43 کھرب ڈالرز کی ضرورت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، اقوام متحدہ کا بنیادی شراکت دار ہے، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس

منیر اکرم نے کہا کہ عالمی شراکت داری کو قرضوں کی تنظیم نو، کم سود والے قرضوں اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری جیسے مالی مسائل کے حل کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے تشکیل کردہ غیر ملکی ریزرو اثاثوں کی نئی قسم اسپیشل ڈرائینگ رائٹس (ایس ڈی آر) میں 650 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں اقوام کے درمیان اور اس کے اندر اصلاحات اور مساوی تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکس اور ٹیکنالوجی فروغ کے اقدامات کے ذریعے ساختی طور پر حوصلہ افزائی کی گئی معاشی اور معاشرتی عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ لچکدار اور ماحول دوست عالمی معیشت لانے کے لیے آئندہ 3 دہائیوں میں پائیدار انفرا اسٹرکچر میں لگ بھگ 1000 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں