آئی پی پیز کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم

اپ ڈیٹ 05 مئ 2021
آئی پی پیز اپنی پیدا کردہ اور صارفین کی استعمال کردہ بجلی کے لیے رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی پی پیز اپنی پیدا کردہ اور صارفین کی استعمال کردہ بجلی کے لیے رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے اس اعلان کہ وفاقی کابینہ نے آزاد پاور پروجیکٹس (آئی پی پیز) کے 40 فیصد واجبات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے، چند گھنٹوں بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں وضاحت کی گئی کہ کابینہ نے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے کمیٹی بنانے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ نے آئی پی پیز کے 40 فیصد واجبات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم وزیر اعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی منظوری دی ہے جس میں آئی پی پیز کے مسائل اور واجبات کے حل کے لیے کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کو ادائیگی اور ایل این جی پر سبسڈی دینے کے معاملات پر فیصلہ مؤخر

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی پی پیز نے طویل المدتی معاہدے کیے تھے اور سرکاری کمپنیوں کے خلاف قابل وصول رقم 10 کھرب روپے تک جاپہنچی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ آئی پی پیز اپنی پیدا کردہ اور صارفین کی استعمال کردہ بجلی کے لیے رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پالیسی منظور

کابینہ نے 'فالو دا منی' یا 'رقم کا پیچھا کرو' کے عنوان سے قومی پالیسی کی بھی منظوری دے دی تاکہ غیر قانونی پیسے کا سراغ لگایا جائے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ پالیسی غیر قانونی پیسے کا سراغ لگانے میں مدد دے گی تاکہ شہباز شریف اور آصف علی زرداری جیسے مقدمات نہ ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ پہلے تک شہباز شریف ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کر رہے تھے لیکن پھر اچانک عوام کو معلوم ہوا کہ انہوں نے برطانیہ میں محلات تعمیر کر رکھے ہیں۔

مزید پڑھیں: ای سی سی کا ایک مرتبہ پھر آئی پی پیز کو ادائیگی کی منظوری سے گریز

اس سلسلے میں جب وزیر اطلاعات سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت حکومت، بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے رقم کا سراغ لگائے گی۔

علاوہ ازیں کابینہ نے پاکستان ریلوے کے لیے جمع کرائی جانے والی تمام پیشکشوں کو 10 فیصد ود ہولڈنگ سے مستثنیٰ کردیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ریلوے کے معاملات میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں