'پنجاب میں کورونا وائرس کی مختلف اقسام موجود ہیں'

اپ ڈیٹ 14 مئ 2021
مذکورہ تحقیق پنجاب پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری  میں طبی ماہرین اور وائرولوجسٹ نے کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
مذکورہ تحقیق پنجاب پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری میں طبی ماہرین اور وائرولوجسٹ نے کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

محکمہ پرائمری اینڈ سیکریٹری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ پنجاب نے برطانیہ کی ایک ویب سائٹ پر اپنی تازہ تحقیق اپلوڈ کی ہے جس کے مطابق پنجاب کو کورونا وائرس کی مختلف اقسام کا سامنا ہے جن میں برطانوی قسم غالب ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ تحقیق پنجاب پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری (پی پی ایچ آر ایل) میں طبی اور صحت کے ماہرین اور وائرولوجسٹ نے کی۔

تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا کہ فروری 2021 میں پی پی ایچ آر آیل نے جدید سیکوینسر نصب کیا تا کہ پاکستان میں(SARSCoV2) کے اثرات کو واضح کیا جاسکے جہاں ہم نے کووِڈ کیسز میں جین ٹارگٹ فیلیئر (جی ایف ٹی) کو اسکرین کرنے کی حکمت عملی تیار کی۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا کے پھیلاؤ میں کمی، 24 گھنٹوں میں 2 ہزار 517 کیسز، 48 اموات رپورٹ

تحقیق کے مطابق سانس کی شدید تکلیف والا سنڈروم کورونا وائرس 2 (SARSCoV2) وائرس ہے جو کووڈ 19 کا سبب بنتا ہے یعنی سانس کی وہ بیماری کو کووِڈ 19 عالمی وبا کی ذمہ دار ہے۔

فروری کے وسط میں پہلے مرحلے کے دوران وائرس کا رویہ، ڈبلیو آر ٹی اسٹرین اور مختلف نتائج کو سمجھنے کے لیے ٹارگٹڈ سیکوینسنگ انجام دی گئی۔

تحقیق میں ہدف بنائے گئے افراد میں پنجاب کے مختلف اضلاع سے مشتبہ کیسز شامل تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فروری کے وسط سے آخری ہفتے کے دوران پی سی آر پینل اسکریننگ کی بنیاد پر پنجاب کی 50 فیصد آباد میں ایس جین ٹارگٹ فیلیئر(ایس جی ٹی ایف) دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: تھکاوٹ اور ذہنی مسائل لانگ کووڈ کی عام علامات

'بعدازاں ہم نے ایس جی ٹی ایف کے مصدقہ کیسز میں جی ٹی 75 فیصد سرکولیشن تک اضافہ دیکھا جو برطانوی وائرس کے مصدقہ کیسز کی تصدیق کا سبب بنا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ نوول تبدیلیوں کے علاوہ وائرس کی برطانوی وسم اور جی ٹی؛90 فیصد سیکوینسڈ کیسز دیکھے۔

وائرس عمومی طور پر وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور نئی اقسام بڑھتی رہتی ہیں، مثال کے طور پر حال ہی میں نائیجیریا اور ٹرپل انڈین قسم کی صورت میں ایک نئی قسم سامنے آئی۔

پی پی ایچ آر آیل اس اسٹرین کی بھی نگرانی کررہی ہے لیکن اس وقت اس میں صحت عامہ کے ماہرین کے لیےکوئی تشویشناک خصوصیات نہیں دکھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں