اسلام آباد ہائیکورٹ: ضمانت کی درخواست پر آصف زرداری طلب

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2021
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور حاضری سے استثنی کی درخواست دی ہے — فائل فوٹو / اے پی
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور حاضری سے استثنی کی درخواست دی ہے — فائل فوٹو / اے پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکا میں مبینہ جائیداد سے متعلق نیب تحقیقات پر سابق صدر آصف علی زرداری کو ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست پر کل طلب کر لیا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آصف علی زرداری ضمانت قبل از گرفتاری مانگ رہے ہیں۔

سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی ہے لیکن عدالت طلب کرے گی تو سابق صدر پیش ہو جائیں گے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ طے شدہ بات ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست گزار کو پیش ہونا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: آصف زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر عدالت آصف علی زرداری کو غیر موجودگی میں ضمانت دے دے تو باقیوں کے لیے مثال نہ بن جائے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت، آصف علی زرداری کو حفاظتی ضمانت دے تاکہ وہ یہاں پیش ہو جائیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سابق صدر حفاظتی ضمانت سندھ ہائی کورٹ سے لے سکتے ہیں۔

عدالت نے آصف علی زرداری کو بدھ (کل) کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے گزشتہ روز نیویارک میں مبینہ جائیداد سے متعلق تحقیقات پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا تھا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے نوٹس میں آصف علی زرداری سے امریکی ریاست نیویارک میں ایک اپارٹمنٹ کی مبینہ ملکیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس': نیب 33 ارب روپے وصول کر چکا ہے، فواد چوہدری

خیال رہے کہ انسداد بدعنوانی کے ادارے نے 15 جون کو سابق صدر کو ایک سوالنامے کے ساتھ طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان سے اپارٹمنٹ کی تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔

سابق صدر نے ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نوٹس بے بنیاد ہے اور انہیں بدنام کرنے کے لیے ان پر بدنیتی پر مبنی الزامات لگائے گئے۔

درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار نوٹس میں بتائے گئے کہ اپارٹمنٹ سمیت نیویارک میں کسی جائیداد کی ملکیت نہیں رکھتا۔

یاد رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جون 2018 میں الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کاغذات نامزدگی میں نیویارک کے اپارٹمنٹ کی ملکیت چھپانے پر ان کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

مذکورہ درخواست خرم شیر زمان نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آصف علی زرداری کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کے مطابق سرکاری عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دینا چاہیے کیوں کہ میری رائے میں وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

تاہم جنوری 2019 میں خرم شیر زمان نے مذکورہ درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جنہیں صرف اعلیٰ فورمز پر ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں