اسلام آباد ہائیکورٹ: آصف زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2021
درخواست میں سابق صدر نے کہا کہ نوٹس بے بنیاد ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
درخواست میں سابق صدر نے کہا کہ نوٹس بے بنیاد ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نیویارک میں موجود مبینہ جائیداد سے متعلق تحقیقات پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق کل سابق صدر کی درخواست پر سماعت کریں گے۔

قبل ازیں سابق صدر آصف علی زرداری نے نیب کا نوٹس ملنے پر فاروق ایچ نائیک کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتار کے لیے رجوع کیا تھا۔

نیب کے نوٹس میں امریکی ریاست نیو یارک میں ایک اپارٹمنٹ کی مبینہ ملکیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ انسداد بدعنوانی کے ادارے نے 15 جون کو سابق صدر کو ایک سوالنامے کے ساتھ طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان سے اپارٹمنٹ کی تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس': نیب 33 ارب روپے وصول کر چکا ہے، فواد چوہدری

جس پر دائر کردہ درخواست میں سابق صدر نے کہا کہ نوٹس بے بنیاد ہے اور انہیں بدنام کرنے کے لیے ان پر بدنیتی پر مبنی الزامات لگائے گئے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ درخواست گزار نوٹس میں بتائے گئے کہ اپارٹمنٹ سمیت نیویارک میں کسی جائیداد کی ملکیت نہیں رکھتا۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ نیب نے آصف علی زرداری کو مختلف معاملات میں طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے ہیں تا کہ ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاسکے، ان تمام نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف فورمز پر ختم کردیا گیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ آصف زرداری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کی اسیری نے طبی صورتحال مزید خراب کی ہے۔

مزید پڑھیں: نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف کیسز کراچی منتقل کرنے کی مخالفت کردی

آصف زرداری کی درخواست کے مطابق سابق صدر اس وقت ڈاکٹروں کی خصوصی دیکھ بھال میں ہیں اور وہ ان کی صحت کی نگرانی کررہے ہیں۔

پٹیشن میں چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل اور 3 دیگر افراد کو فریق بنایا گیا۔

خیال رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جون 2018 میں الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کاغذات نامزدگی میں نیویارک کے اپارٹمنٹ کی ملکیت چھپانے پر ان کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

مذکورہ درخواست خرم شیر زمان نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آصف علی زرداری کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کے مطابق سرکاری عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دینا چاہیے کیوں کہ میری رائے میں وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

تاہم جنوری 2019 میں خرم شیر زمان نے مذکورہ درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جنہیں صرف اعلیٰ فورمز پر ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں