ہتک عزت کیس: ہراسانی کے الزامات سے علی ظفر کا کوئی نقصان نہیں ہوا، خاتون صحافی

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2021
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے— فوٹوز: اسکرین شاٹ
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے— فوٹوز: اسکرین شاٹ

گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس کی سماعت میں میشا شفیع کی گواہ و خاتون صحافی نے کہا ہے کہ وہ گلوکارہ کو ذاتی طور پر نہیں جانتی تھیں اور نہ ان سے کبھی ملاقات ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حمنہ زبیر نے کہا کہ ’مدعی علیہ (میشا شفیع) سے میری بات چیت پہلی مرتبہ اپریل 2018 میں ہوئی تھی جب انہوں نے علی ظفر پر لگائے گئے الزامات سے متعلق گفتگو کرنے اور اس حوالے سے اپنی کہانی/الزام کی ممکنہ کوریج کے لیے مجھ سے رابطہ کیا تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب میشا شفیع نے مجھ سے رابطہ کیا اس وقت گلوکارہ نے علی ظفر کے خلاف الزامات سے متعلق ٹوئٹر پر ٹوئٹس نہیں کی تھیں۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: گواہ لینا غنی کی جرح مکمل

خاتون صحافی نے مذکورہ بیان، گلوکار علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کے دوران میشا شفیع کی گواہ کی حیثیت سے دیا۔

حمنہ زبیر نے کہا کہ انہوں نے بیرونِ ملک جانے کے لیے 2019 کے اواخر میں اخبار چھوڑ دیا تھا لیکن کورونا وائرس نے ان کا ارادہ بدل دیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ علی ظفر واحد فرد نہیں جن پر ہراسانی کے الزامات لگائے گئے تھے اور انہوں نے اس کی کوریج کی۔

خاتون صحافی نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں علی ظفر کو کسی بھی طریقے سے بدنام نہیں کیا گیا تھا کیونکہ گلوکار کے کیریئر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور ان کی ساکھ بھی متاثر نہیں ہوئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ علی ظفر کو حکومت کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا گیا اور انہوں نے حال ہی میں ایک نجی انٹرٹینمنٹ ٹی وی چینل کے ایوارڈ شو کی میزبانی کی تھی۔

بعدازاں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج اظہر اقبال رانجھا نے ہتک عزت کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: لینا غنی جرح کیلئے دوبارہ طلب

واضح رہے کہ یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھیں مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں