کراچی: دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود میٹرک امتحانات میں نقل کی شکایات، پرچہ آؤٹ

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
نویں جماعت کا پہلا پرچہ بھی امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی آؤٹ ہو گیا— فائل فوٹو: اے پی پی
نویں جماعت کا پہلا پرچہ بھی امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی آؤٹ ہو گیا— فائل فوٹو: اے پی پی

صوبہ سندھ میں میٹرک کے امتحانات کے دوران نقل سمیت امتحانی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزیوں پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے لیکن اس کے باوجود نقل اور پرچے آؤٹ ہونے کی رپورٹس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ نے پرامن اور شفاف امتحانات یقینی بنانے کے لیے صوبے بھر میں امتحانی مراکز اور بورڈ کے دفاتر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: میٹرک امتحانات میں بدترین بدانتظامی پر 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

محکمہ داخلہ سندھ کے جاری اعلامیے کے مطابق امتحانی مراکز میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے جبکہ امتحانی مراکز میں موبائل فونز لے جانے پر بھی پابندی عائد ہو گی۔

اس کے علاوہ امتحانی مراکز کے نزدیک فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں کھولنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اعلامیے میں پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میں تادیبی کارروائی عمل میں لائے۔

ادھر دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود دسویں جماعت کی طرح نویں جماعت کا پہلا پرچہ بھی امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی آؤٹ ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: میٹرک و انٹر کے طلبہ کا وزیراعظم سے امتحانات منسوخ کرنے کا مطالبہ

رپورٹس میں کہا گیا کہ کراچی میں ہونے والا نویں جماعت کا سائنس گروپ کا ریاضی کا پرچہ امتحانی وقت شروع ہونے سے 15 منٹ پہلے ہی آؤٹ ہو گیا۔

دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود امتحانی مراکز کے اطراف آؤٹ ہونے والا پرچہ فروخت ہوتا رہا اور انتظامیہ اس کے حوالے سے بالکل غیرمؤثر نظر آئی جبکہ امتحانی سینٹرز سے نقل کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

چیئرمین میٹرک بورڈ سید شرف شاہ کا کہنا تھا کہ بورڈ سے نکلنے کے بعد پرچہ آؤٹ ہونا بورڈ کی ذمہ داری نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ذمہ داری سینٹر کنٹرول آفیسر پر عائد ہوتی ہے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے بعد سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 6 جولائی کو کراچی میں دسویں جماعت کا پہلا پرچہ بھی آؤٹ ہو گیا تھا جبکہ امتحانی مراکز میں پرچہ مقررہ وقت کے خاتمے تک نہیں پہنچ پایا تھا۔

مزید پڑھیں: طلبہ تیاری کریں، امتحانات ملتوی یا منسوخ نہیں ہوں گے، شفقت محمود

دسویں جماعت کے اختیاری مضمون فزکس کا پرچہ بورڈ انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شدید بدنظمی کا شکار رہا تھا اور اکثر مراکز امتحان کے وقت کے اختتام پر پرچے پہنچائے گئے تھے۔

ایک گھنٹے سے زائد دیر تک بھی پرچہ شروع نہ ہونے پر کئی مقامات پر بڑی تعداد میں طلبہ امتحانات دیے بغیر ہی گھر واپس لوٹ گئے کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ اتنی تاخیر کے بعد اب امتحان شروع ہونے کا امکان نہیں اور بعد میں امتحان کی دوسری تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

اس انتظامی نااہلی اور بدنظمی چیئرمین میٹرک بورڈ آفس سید شرف شاہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمے داران کے تعین کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی تھی جبکہ مشیر جامعات و تعلیمی بورڈز نثار کھوڑو نے بھی معاملے پر چیئرمین بورڈ سے وضاحت طلب کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں