جی 20 ممالک کے وزرا نے عالمی ٹیکس اصلاحات کی توثیق کردی

11 جولائ 2021
فرانسسی وزیر خزانہ برونو لی مائرے نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس کی اصلاح کا اس صدی کا واحد موقع ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
فرانسسی وزیر خزانہ برونو لی مائرے نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس کی اصلاح کا اس صدی کا واحد موقع ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

وینس: جی 20 کے وزرائے خزانہ نے ملٹی نیشنل (کثیر الاقوامی) کمپنیوں پر زیادہ منصفانہ طریقے سے ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے ‘تاریخی’ عالمی معاہدے کی حمایت کردی اور دیگر ممالک سے بھی معاہدے پر دستخط کرنے کی اپیل کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ 131 ممالک نے کم از کم 15 فیصد کارپوریٹ ٹیکس سمیت بین الاقوامی ٹیکس اصلاحات پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم دنیا کی 19 بڑی معیشت رکھنے والے ممالک اور یورپی یونین کی طرف سے اس کی توثیق سے سالوں کے مذاکرات کے بعد اسے حقیقت میں تبدیل کرنے کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

جی 20 کے حتمی بیان میں کہا گیا کہ 'کئی برس کی بات جیت اور گزشتہ برس ہونے والی پیشرفت کے بعد ہم بین الاقوامی ٹیکس ڈھانچے کو مزید مستحکم اور منصفانہ بنانے کے لیے تاریخی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم کثیر الاقومی کاروباری اداروں کے منافع کی تقسیم اور موثر عالمی کم از کم ٹیکس کے دونوں ستونوں کے کلیدی اجزا کی حمایت کرتے ہیں۔

فرانسسی وزیر خزانہ برونو لی مائرے نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس کی اصلاح کا اس صدی کا واحد موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، ہم مالی دوڑ کو ختم کر رہے ہیں اور بڑے ڈیجیٹل ادارے اب منصفانہ ٹیکسز ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودیہ میں انسانی حقوق کے ’خلاف ورزیاں‘، 'یورپی یونین جی 20 اجلاس میں شرکت محدود کرے'

ان اصلاحات کا مقصد ممالک کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کم ترین شرح ٹیکس کی پیشکش سے روکنا ہے، جس کے نتیجے میں ملٹی نیشنل کمپنیاں مضحکہ خیز سطح پر ٹیکس ادا کر رہی ہیں۔

اس حوالے سے حتمی معاہدہ ہونے کا اکتوبر میں روم میں ہونے والے جی 20 رہنماؤں کے اجلاس تک امکان نہیں ہے۔

یکم جولائی کو ہونے والے اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے اجلاس میں کم سے کم شرح ٹیکس 15 فیصد پر اتفاق کیا گیا تھا۔

امریکا، فرانس اور جرمنی سمیت امدادی ایجنسیوں، جیسا کہ اوکسفام، کی جانب سے ٹیکس ریٹ بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔

تاہم کچھ ممالک کی جانب سے ٹیکس بڑھانے کی مخالفت کی گئی، جن میں یورپی یونین کا رکن ملک آئرلینڈ بھی شامل ہے، جنہوں نے ایپل اور گوگل کو ڈبلن میں کم ٹیکس کی لالچ دی ہے۔

جی 20 وزرا نے اپنے حتمی بیان میں کہا کہ وہ تمام اراکین جو اب تک بین الاقوامی معاہدے میں شامل نہیں ہیں ہم ان کو تبادلہ خیال کے لیے مدعو کرتے ہیں۔

کم سے کم شرح ٹیکس سے کم و بیش 10 ہزار بڑی کمپنیاں متاثر ہوں گی، لیکن 'او ای سی ڈی' کے اندازے کے مطابق متاثر کن 15 فیصد شرح ٹیکس سے ہر سال ریونیو میں 150 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

یہ اقدام عالمی ٹیکس اصلاحات کے ان دو نام نہاد ستونوں میں سے ایک ہے جس پر کئی سالوں سے بات چیت جاری ہے، لیکن جو بائیڈن کے امریکی صدر بننے کے بعد اسے نئی قوت ملی۔

مزید پڑھیں: پاکستان، جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شامل

وہ کمپنیاں جو دوسرے ممالک کی سرزمین پر کاروبار کر رہی ہیں وہ ملک کو اپنے منافع کے مطابق ٹیکس ادا کریں گی۔

مثال کے طور پر ملٹی نیشنل کمپنیاں، جیسے تیل کی سب سے بڑی کمپنی 'بی پی' جو دنیا کے 85 ممالک میں کاروبار کر رہی ہے، عموماً صرف ان ممالک کو ٹیکس ادا کرتی ہیں جہاں ٹیکس کی شرح کم ہے۔

معاہدے کا نفاذ ابتدائی طور پر 100 بڑی کمپنیوں پر کیا جائے گا اور اس کا ہدف کم سے کم ٹیکس ادا کرنے والے ادارے ہوں گے جیسا کہ گوگل، ایمازون، فیس بک اور ایپل جو ٹیکنالوجی کی دنیا میں بڑا نام ہیں۔

جی 20 وزرا کا اجلاس کورونا وائرس کے باعث فروری 2020 کے بعد پہلی بار ہوا جس میں چین اور بھارت کے وزرا نے ورچوئل شرکت کی۔

اگرچہ وینس کے علاقے آرسینل کا محاصرہ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود سیکڑوں افراد احتجاج کرنے کے لیت شہر کی سڑکوں پر نکل آئے۔

جی 20، جس کے رکن ممالک 85 فیصد عالمی دولت کی نمائندگی کرتے ہیں، نے ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی وبا سے معاشی بحالی پر بالخصوص اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا کہ اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ غریب ممالک پیچھے نہ رہیں۔


یہ خبر 11 جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں