ایران کا جاپان سے امریکی پابندیوں کے باعث منجمد اربوں ڈالر فنڈز جاری کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 22 اگست 2021
جاپانی وزیرخارجہ نے ایران کا 2 روزہ دورہ کیا
— فوٹو: رائٹرز
جاپانی وزیرخارجہ نے ایران کا 2 روزہ دورہ کیا — فوٹو: رائٹرز

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے جاپان سے امریکی پابندیوں کے باعث ملک میں منجمد کیے گئے ایرانی فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے وزیر خارجہ سے ایرانی صدر کی ملاقات کے بعد ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے یہ خبر نشر کی۔

خیال رہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران اپنے بینکنگ اور توانائی کے شعبوں پر جاپان میں اپنے 3 ارب ڈالر کے فنڈز سمیت غیر ملکی بینکس میں تیل اور گیس کی برآمدات سے حاصل ہونے والے ارب ڈالر کے اثاثے حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

مزید پڑھیں : امریکا جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار

یہ پابندیاں 2018 میں واشنگٹن کی جانب سے ایران کے 2015 میں 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے بعد عائد کی گئی تھیں۔

2 روزہ دورے پر تہران پہنچنے والے جاپان کے وزیر خارجہ توشی میتسو موٹیگی سے ملاقات میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ 'جاپان کے ساتھ تعلقات میں بہتری ایران کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے، جاپانی بینکس میں موجود ایرانی اثاثوں کو جاری نہ کرنے میں کسی قسم کی تاخیر جائز نہیں'۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی نے جاپان کے وزیر خارجہ سے کہا کہ 'ایران کو مذاکرات سے کوئی مسئلہ نہیں، ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو برقرار رکھنے کا کیا جواز ہے؟'

ایران اور 6 عالمی طاقتیں جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے رواں اپریل سے بات چیت کر رہی ہیں، جس کے تحت تہران نے پابندیوں میں ریلیف کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیاں ختم ہونے تک جوہری پروگرام میں تخفیف ممکن نہیں، ایران

تاہم ، ایرانی اور مغربی حکام نے کہا ہے کہ معاہدے کی بحالی کے لیے اہم خلا باقی ہے۔

علاوہ ازیں ایران کے صدارتی انتخاب میں قدامت پسند رہنما ابراہیم رئیسی کی کامیابی کے دو روز بعد ویانا میں 20 جون کو تہران اور واشنگٹن کے درمیان منعقد ہونے والا بالواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور ملتوی کردیا گیا تھا۔

ایران اور 6 عالمی طاقتوں کی جانب سے اب تک اعلان نہیں کیا گیا کہ وہ مذاکرات دوبارہ کب شروع کریں گے۔

مذکورہ معاملے سے آگاہ لوگوں کے مطابق ابراہیم رئیسی، جنہوں نے اپنی کابینہ کو پارلیمنٹ کے سامنے اعتماد کے ووٹ کے لیے پیش کیا ہے، ان سے توقع ہے کہ وہ ویانا مذاکرات میں 'سخت گیر' انداز اپنائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرح ابراہیم رئیسی نے بھی ویانا میں جوہری مذاکرات کی حمایت کی ہے۔

2019 میں آیت اللہ خامنہ ای نے جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے کی جانب سے اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کا جواب دینے سے انکار کردیا تھا۔

جاپان کے وزیراعظم نے خلیج عمان میں ٹینکرز پر حملوں کے تناظر مں امن کوششوں کے تحت ایک دورہ کیا تھا جن ٹینکرز پر حملہ ہوا تھا ان میں ایک جاپان کا بھی تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں