افغانستان کے ساتھ بلارکاوٹ تجارت جاری ہے، عبد الرزاق داؤد

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے حالات سے واقف ہیں— تصویر: اے پی پی
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے حالات سے واقف ہیں— تصویر: اے پی پی

لاہور: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے نے تجارتی سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالا اور وہ بلارکاوٹ جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یونائیٹڈ نیشنز انڈسٹریل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور پاکستان فٹ ویئر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اشتراک سے قائم پاکستان فٹ ویئر ڈیزائن حب کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے حالات سے واقف ہیں، اگرچہ مسائل ہیں لیکن پاک ۔ افغان تجارت میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور ٹرکس طورخم اور دیگر زمینی سرحدوں کے ذریعے وہاں جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر صورتحال ہمارے کنٹرول میں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت نہیں ہو رہی، اس وقت ہمیں اپنی مغربی سرحدوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہم مشرقی سرحد بعد میں دیکھیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ پاکستان کو 2 سال کے لیے دیا گیا تھا اور اب اس میں مزید 2 سال کی توسیع کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

مشیر تجارت نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی اچھی تشکیل دی گئیں پالیسیوں نے پاکستان کو موبائل فونز کا برآمد کنندہ بنا دیا ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ رواں برس جولائی میں پاکستان نے پہلی مرتبہ 5 سے 10 ہزار موبائل فونز مختلف ممالک کو برآمد کیے، ہم نے ہر چیز درآمد کرنے کے پرانے کلچر کو تقریباً ختم کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان ٹرانزٹ تجارت میں برآمد کنندگان کے مفاد کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، مشیر تجارت

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں اشیائے ضروریہ اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، اشیا کے علاوہ دنیا بھر میں مال بردار کنٹینرز، شپنگ وغیرہ کی قیمتیں پہلی مرتبہ بہت زیادہ بڑھی ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے 3 ارب ڈالر ملنے اور 2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کے باوجود ملک میں ڈالر مہنگا ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ڈالر 160 سے 165 روپے یا اس سے کم رہے تو ملک کے لیے مسئلہ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں