بِلا تحقیق بوسٹر شاٹس کی اجازت دینے پر ماہرین صحت کو تحفظات

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
بوسٹر شاٹس کے لیے رقم نیشنل بینک آف پاکستان میں جمع کروائی جاسکتی ہے — فائل فوٹو: اے پی
بوسٹر شاٹس کے لیے رقم نیشنل بینک آف پاکستان میں جمع کروائی جاسکتی ہے — فائل فوٹو: اے پی

ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین کا مرکب انسانوں کے لیے محفوظ ہونے سے متعلق کوئی تحقیق موجود نہیں ہے اس لیے بوسٹر شاٹس نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے ان پاکستانیوں کے لیے ویکسین کی فی بوسٹر خوراک کی قیمت 1270 روپے مقرر کی ہے جو بیرونِ ملک سفر کرنے سے قاصر تھے، کیوں کہ سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے مسافروں کے لیے امریکی یا برطانوی ویکسین لگوانا لازمی قرار دے رکھی ہے۔

چند روز قبل سعودی عرب نے سائنوفارم اور سائنوویک کو اپنی منظور کردہ ویکسینز میں شامل کیا تھا لیکن ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ جنہوں نے چینی ویکسین لگوائی ہے انہیں ایسٹرازینیکا، فائزر، جانسن اینڈ جانس یا موڈرنا میں سے کسی ایک کا بوسٹر شاٹ لگوانا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ممالک جانے والوں کیلئے کورونا ویکسین کی بوسٹر خوراک کی قیمت مقرر

اس ضمن میں وزارت صحت سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ مسافروں کو ایک ہزار 270 روپے کی ادائیگی کے بعد منتخب ویکسی نیشن سینٹرز پر اضافی خوراک لگائی جائے گی۔

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ بوسٹر شاٹ کے لیے ادائیگی نیشنل بینک آف پاکستان میں کی جاسکتی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اعلان کیا کہ بیرونِ ملک سفر کرنے والوں کے لیے بوسٹر شاٹ کی سہولت دی جائے گی لیکن اس کے لیے انہیں رقم ادا کرنی ہوگی، البتہ 50 سال سے معمر ہیلتھ ورکرز کے لیے مفت بوسٹر شاٹس پر غور کیا جارہا ہے۔

تاہم یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم ہیلتھ ورکرز اور کمزور افراد کو بوسٹر شاٹس دینے کے حق میں نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین کی اضافی خوراک لوگوں کے لیے زیادہ مفید، تحقیق

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اتفاق کیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے بوسٹر شاٹس لگوانا شرط ہے لیکن ہیلتھ ورکرز اور کمزور افراد کے لیے اس خیال کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ دنیا بھر میں ویکسینز کی سخت قلت ہے اس لیے کسی کو بوسٹر شاٹ لگانا ناانصافی ہوگی، ہمیں پہلے جلد از جلد اجتماعی مدافعت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اس کے بعد بوسٹر شاٹ کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اس فیصلے کا اثر ویکسین کی مساوات پر پڑے گا، مزید یہ کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ بوسٹر شاٹس بہتر تحفظ فراہم کر سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی یونیورسٹی نے ویکسین کے مرکب کے حوالے سے ایک تحقیق کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک دنیا کے مختلف ممالک سے صرف 15 سو افراد نے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان افراد سے سوالات پوچھ رہے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ ویکسین کا مرکب فائدہ مند ہے یا نقصان دہ، لیکن ابھی فی الحال ہم کچھ نہیں کہہ سکتے اس لیے میں لوگوں سے کہوں گا کہ ویکسین کے مرکب سے پرہیز کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں