ہاؤسنگ فنانس مارکیٹ کیلئے ریگولیٹری باڈی قائم کیے جانے کا امکان

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس وقت ہاؤسنگ فنانس مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس وقت ہاؤسنگ فنانس مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: حکومت ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی ہاؤسنگ فنانس مارکیٹ کے لیے ایک ریگولیٹری باڈی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے جاری کردہ پائیدار ترقی کے معاشی منصوبے کے مطابق ’پاکستان ہاؤسنگ بینک‘ کے نام سے ریگولیٹری اتھارٹی ’وقت کے ساتھ‘ قائم کی جائے گی۔

اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) کے رکن عارف حبیب نے بتایا کہ ہاؤسنگ فنانس کا کام ہاؤسنگ فنانس اداروں/کمپنیوں کی تشکیل کے ذریعے ’تجارتی بینکنگ کے میدان سے باہر‘ منتقل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم: درخواست گزاروں میں 2 لاکھ کے قریب کچی آبادی کے رہائشی شامل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اس وقت ہاؤسنگ فنانس مارکیٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ فنانس کمپنیاں نجی شعبے سے ہوں گی، خیال یہ ہے کہ نجی شعبے کے لیے قابل ماحول بنایا جائے تاکہ وہ ہاؤسنگ فنانس کو ایک خصوصی کاروبار کے طور پر آگے بڑھا سکے۔

عارف حبیب نے کہا کہ ’حکومت، بینکوں کی حوصلہ افزائی کرنے جارہی ہے کہ وہ ہاؤسنگ فنانس کمپنیوں کو فنڈز فراہم کریں تاکہ نئے ادارے اپنے کام کو بڑھا سکیں، انہیں مارکیٹ کے آلات کے ذریعے فنڈ جمع کرنے کی بھی اجازت ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کمرشل بینک ہوم لون کے لیے اسٹیٹ بینک کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن یہ ان کے ڈی این اے میں نہیں ہے کہ وہ چھوٹے قرضوں کی بڑی تعداد پر کارروائی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں تبدیلیوں کی منظوری دے دی

اس بنیاد پر عارف حبیب نے امید ظاہر کی کہ فنڈ مینجمنٹ کمپنیاں، مائیکرو فنانس بینک اور انویسٹمنٹ بینک تیزی سے پھیلتے ہاؤسنگ سیکٹر میں بڑھتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہاؤسنگ فنانس کمپنیاں قائم کریں گے۔

ای اے سی کے ایک اور رکن، جو کہ پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ہیں، عابد سلہری کے مطابق تجارتی بینک محفوظ قرضے یا خود مختار قرضوں کے عادی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے نیک ارادوں کے باوجود اور اس سے قطع نظر کہ اسٹیٹ بینک کیا کہتا ہے، یہ بالآخر برانچ منیجر کی صوابدید ہے کہ وہ قرض کی درخواست منظور کرتے ہیں یا اسے ٹھکرا دیتے ہیں۔

عابد سلہری نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں موجود رہن گروہ سوسائٹیوں کی طرز پر کمپنیاں قائم کرنے سے ملک میں کولیٹرل فری ہاؤسنگ قرضوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

گھر کی تعمیر کے لیے صارفین کی بقیہ مالی امداد جولائی کے آخر میں 106.8 ارب روپے تھی جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 32.7 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح عمارت کی تعمیر کے لیے بقیہ قرضے گزشتہ ماہ کے آخر میں 97.9 ارب روپے تھے جو کہ جولائی 2020 سے 42 فیصد زیادہ ہیں۔

مزید پڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع

حکومت نے اپنی ہاؤسنگ لون مارک اپ سبسڈی اسکیم کے لیے 36 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ 10 سال کی مدت میں سستی رہائش کو فروغ دیا جاسکے۔

یہ کمرشل بینکوں کے ذریعے جائیداد کے سائز اور قیمت کے لحاظ سے 3 فیصد، 5 فیصد، 7 فیصد اور 9 فیصد سالانہ شرح پر 20 سالہ رہن پیش کر رہی ہے۔

اس کا ہدف اس سال کے آخر تک نجی شعبے کے مجموعی کریڈٹ کے کم از کم 5 فیصد کے برابر بقیہ ہاؤسنگ فنانس حاصل کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں