وہ پاکستانی گروپ جو بہک گئے تھے، ہمیں ان کو موقع فراہم کرنا چاہیے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2021
ہماری تمام تر توجہوزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ سیکیوٹی اور معیشت پر ہونی چاہیے، وزیراعظم نے جو ایجنڈا دیا ہے اس پر ہم آگے بڑھ رہے ہیں - فائل فوٹو:اے ایف پی
ہماری تمام تر توجہوزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ سیکیوٹی اور معیشت پر ہونی چاہیے، وزیراعظم نے جو ایجنڈا دیا ہے اس پر ہم آگے بڑھ رہے ہیں - فائل فوٹو:اے ایف پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی گروپ جو بہک گئے تھے ہمیں ان کو موقع فراہم کرنا چاہیے اور ضروری ہے کہ ان لوگوں کو واپس لائیں جو امن کی طرف آنا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں امن و امان کی جڑیں مضبوط ہو سکیں۔

پنڈ داد خان میں 10 ارب درختوں کے سونامی پروگرام کے تحت شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ضلع جہلم پنجاب میں وزیراعظم کی بلین ٹری سونامی کے اہداف میں پورے پنجاب میں سب سے آگے ہے جس پر محکمہ جنگلات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 75 لاکھ درخت ضلع جہلم میں لگائے جا چکے ہیں، 65 لاکھ حکومت اور 10 لاکھ نجی شعبہ کی جانب سے لگائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان صرف پاکستان کے لیڈر نہیں، وہ اس خطے اور پوری مسلم امہ کے لیڈر ہیں، ہماری خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کو مشکل وقت میں ایک ایسا لیڈر میسر آیا جو قومی و عالمی سیاست میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فنڈنگ رکنے سے ٹی ٹی پی انتشار کا شکار ہے، فواد چوہدری

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج افغانستان، کشمیر یا فلسطین کا مسئلہ ہو ہماری بات پوری مسلم امہ اور دنیا میں سنی جا رہی ہے، افغانستان کی صورتحال میں پاکستان کا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہوئے، اس جنگ میں ہمارے ہزاروں جوانوں نے قربانیاں دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے اندر بھارت کی ریشہ دوانیوں کا خاتمہ ہوا ہے، آج افغانستان امن کی جانب گامزن ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 2007 میں پاکستان نے دنیا سے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت اور القاعدہ کے خلاف کارروائی نہیں، بات چیت کا وقت ہے، 2011 میں پاکستان نے دنیا کو پھر سمجھایا کہ افغانستان میں مذاکرات ہی بہترین حل ہیں اور 2018 میں جب عمران خان اقتدار میں آئے تو انہوں نے افغانستان کے مسئلہ کا حل بات چیت سے نکالنے پر زور دیا تاہم امریکا نے ہماری بات سمجھنے میں تاخیر کی۔

انہوں نے کہا کہ آج اگر افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی ہوئی ہے اور وہاں ایک قطرہ خون کا نہیں بہا اس کا سہرا پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ 'ہمیں ڈر تھا کہ افغانستان سے ہزاروں افغان مہاجرین پاکستان کا رخ کریں گے کیونکہ ہماری معیشت اتنی مضبوط نہیں تھی'۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی حکومتوں نے دس سال تک پاکستان کے ساتھ جو کھلواڑ کیا اس کے نتیجے میں ہماری معیشت کمزور ہوئی، اگر مزید مہاجرین افغانستان سے آتے تو ہماری معیشت ان کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا متنازع بیان، حکومت میں ’اندورنی اختلافات‘ سامنے آگئے

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ سکیوٹی اور معیشت پر ہونی چاہیے، وزیراعظم نے جو ایجنڈا دیا ہے اس پر ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'وہ پاکستانی گروپ جو بہک گئے تھے اور حالات کی ریشہ دوانیوں کی نظر ہو گئے تھے، ہمیں ان کو موقع فراہم کرنا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جس طریقے سے وہاں سے بھارت کا صفایا ہوا ہے، اس کے بعد ضروری ہے کہ ان لوگوں کو واپس لائیں جو امن کی طرف آنا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں امن و امان کی جڑیں مضبوط ہو سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جو ایجنڈا پیش کیا ہے اس پر عمل کرتے ہوئے ہم ان گروپوں کو قومی دھارے میں واپس لانے میں مدد کریں گے جو پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم کریں گے اور پاکستان کے ساتھ وفاداری کا عہد نبھائیں گے۔

اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کو خطے کی پیچیدگیوں کا کیا معلوم، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک طرف جمہوریت کا راگ الاپتی ہیں اور دوسری جانب ان کی جماعتوں میں آمرانہ نظام ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں مسلسل جھوٹ بولا، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کی واحد جمات ہے جس کا کراچی سے لیکر گلگت بلتستان تک ووٹ بینک ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں مہنگائی ضرور ہوئی ہے، شہروں میں تنخواہ دار طبقہ اس سے متاثر ہوا ہے لیکن دیہات میں صورتحال مختلف ہے، دیہی علاقوں میں فصلیں اچھی ہوئی ہیں، زمینوں کے ٹھیکے بڑھے ہیں، ہم شہروں میں تنخواہ دار طبقے کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں تسلسل کی ضرورت ہے، اس وقت پوری دنیا پاکستان کی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے، وزیر خارجہ سے امریکا میں کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ناصرمحمود Oct 02, 2021 06:27pm
اگرمیںبھیباتکروںتولوگمیریبھیباتکوغورسےسنتےہیںیہکونسیبڑیباتہے.اگرکوئیمدبرقسمکابولنےوالاہوتولوگضرورتوجہسےسنتےہیںبونگیاںکوئینہیسنتا.اسوقتپاکستانسفارتیسطحپرناکامجارہاہےمدبرانہگفتگوہمارےوزیرخارجہصاحبنہیکرسکتے.انسےاپوزیشنسےباتنہیہورہیانٹرنیشنلسطحپرکیاباتکریںگے