جنوبی کوریا کا مقامی طور پر تیار کردہ خلائی راکٹ کا تجربہ، مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام

22 اکتوبر 2021
پہلی سیٹ لائٹ سویت یونین کی جانب سے 1957 میں قائم کی گئی تھی— فوٹو: رائٹرز
پہلی سیٹ لائٹ سویت یونین کی جانب سے 1957 میں قائم کی گئی تھی— فوٹو: رائٹرز

سیئول: جنوبی کوریا نے مقامی سطح پر تیار کردہ اپنا پہلا خلائی راکٹ لانچ کردیا لیکن وہ مدار میں متعلقہ سامان کی منتقلی کرنے میں ناکام رہا، جو جدید خلائی ترقی کی دوڑ میں شامل ہونے کی خواہش مند قوم کے لیے دھچکا ہے۔

ڈان اخبار میں اے ایف پی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ کوریا اسپیس لانچ وہیکل ٹو نے ساحلی علاقے سے خلا کا سفر شروع کیا، جسے رسمی طور پر نوری کہا جاتا ہے اور یہ ملک کے جھنڈے سے مزین تھا۔

راکٹ نے تمام تنیوں مراحل میں کام کیا، اس نے 700 کلو میٹرز کی بلندی کو چھوا اور 1.5 ٹن وزن کو کامیابی سے علیحدہ کیا، ملک کے صدر مون جے ان نے کنٹرول سینٹر سے راکٹ کے تجربے کا جائزہ لیا۔

مزید پڑھیں: چین کے بے قابو خلائی راکٹ کا ملبہ زمین پر کہاں گرسکتا ہے؟

بعد ازاں انہوں نے اعلان کیا کہ ’راکٹ کے ذریعے ڈمی سیٹلائٹ کو متعلقہ مدار میں پہنچانے کا مشن نا مکمل رہا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’حالانکہ ہم اپنے مقاصد مکمل طور حاصل کرنے میں ناکام رہے لیکن ہم نے پہلا تجربہ اچھے انداز میں کیا، آئندہ تجربہ مئی میں کیا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ممالک جو خلائی ٹیکنالوجی میں ترقی کریں گے وہ مستقبل کی سربراہی کریں گے اور ہم نے یہ کرنے میں بہت زیادہ تاخیر نہیں کی‘۔

وزیر سائنس لم ہائی سوک نے رپورٹرز کو بتایا کہ ہم تیسرے اسٹیج میں ناکام ہوگئے کیونکہ انجن نے مقررہ وقت سے 46 سیکنڈ قبل ہی کام کرنا چھوڑ دیا۔

ابتدائی طور پر جب پرواز نے منصوبے کے مطابق اڑان بھری تو کنٹرول سینٹر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: دنیا کے امیر ترین شخص، جیف بیزوز اپنے ذاتی راکٹ میں خلا کے سفر پر روانہ

جنگ کے بعد ابھرنے والا ملک جنوبی کوریا دنیا کی 12 ویں عظیم معیشت بن چکا ہے اور یہ قوم جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہے، دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون اور میموری چپ بنانے والی کمپنی 'سام سنگ الیکٹرونکس' اس ہی ملک میں قائم ہے۔

لیکن یہ ملک دنیا میں خلائی پرواز کی شہ سرخی حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا، جہاں پہلی سیٹلائٹ سویت یونین کی جانب سے 1957 میں لانچ کی گئی تھی جو امریکا کے بعد قریب ترین ہے۔

ایشیا میں، چین، جاپان اور بھارت خلائی پروگرام میں جدت حاصل کرچکے ہیں، علاوہ ازیں جنوبی کوریا کا پڑوسی ملک شمالی کوریا حال ہی میں ان ممالک کی دوڑ میں شامل ہوا ہے اور اس نے اپنی سیٹلائٹ لانچ کی ہے۔

ویسے تو بیلسٹک میزائل اور خلائی راکٹ میں ایک جیسی ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے تاہم پیونگ یانگ کی جانب سے سال 2012 میں 300 کلو گرام کی سیٹلائٹ مدار میں بھیجنے پر مغربی ممالک کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی جسے انہوں نے انتہائی برا قرار دیا تھا۔

اب تک، شمالی کوریا کے علاوہ 6 ممالک مدار میں اپنے راکٹس کی مدد سے ایک ٹن تک سامان منتقل کرچکے ہیں۔


یہ خبر 22 اکتوبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں