مالی سال 22-2021: جولائی تا اکتوبر میں ہدف سے 232 ارب روپے زائد محصولات وصول

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2021
ایف بی آر نے کہا کہ اکتوبر 2021 میں محصولات کی وصولی گزشتہ سال کے 331 ارب روپے سے 33 فیصد اضافی ہے۔ —فائل فوٹو: ٹوئٹر اکاؤنٹ ایف بی آر
ایف بی آر نے کہا کہ اکتوبر 2021 میں محصولات کی وصولی گزشتہ سال کے 331 ارب روپے سے 33 فیصد اضافی ہے۔ —فائل فوٹو: ٹوئٹر اکاؤنٹ ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ایک ہزار 840 ارب روپے جمع کیے جو کہ ایک ہزار 608 ارب روپے کے ہدف سے 232 ارب روپے زیادہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2020 میں ایک ہزار 341 ارب روپے کے محصولات کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے 4 مہینوں (جولائی-اکتوبر) میں محصولات میں 37 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کو اپریل میں ہدف سے 34 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول

ایف بی آر کے مطابق اکتوبر 2021 میں محصولات کی وصولی گزشتہ سال کے 331 ارب روپے سے 33 فیصد اضافی ہے۔

اکتوبر میں یہ 439 ارب روپے رہی جو جولائی تا اکتوبر کے دوران 42 ارب روپے کے اضافے سے 397 ارب روپے کے ہدف سے زیادہ تھی۔

ان اعداد و شمار میں دن کے اختتام (اتوار) سے پہلے اور بک ایڈجسٹمنٹ کو مدنظر رکھنے کے بعد مزید اضافہ ہوگا۔

اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایف بی آر کو جولائی/اکتوبر کے لیے ایک ہزار 840 ارب روپے کی ٹیکس وصولی حاصل کرنے پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اکتوبر میں ٹیکس اپنے ماہانہ ہدف سے تجاوز کر گیا ہے، یہ سب ایک مضبوط معاشی کارکردگی کی وجہ سے ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے ٹریک اور ٹریس سسٹم کے لیے معاہدے پر دستخط کردیے

انہوں نے مزید کہا کہ پروپیگنڈا کے برعکس انکم ٹیکس میں بھی 32 فیصد سالانہ اضافہ ہوا ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول شوکت ترین نے کہا کہ محصولات کی وصولی درآمدات پر مبنی نہیں تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر میں گھریلو ٹیکسوں سے محصولات کی وصولی میں بھی بہتری دیکھی گئی۔

شوکت ترین نے آمدنی میں شاندار کارکردگی کو معیشت کی مجموعی ترقی سے جوڑا۔

انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے اثرات اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا بشمول خوردہ فروشوں کی فروخت کی دستاویزات سے آنے والے مہینوں میں مزید نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ 5 ہزار 800 ارب روپے کا تخمینہ ہدف آسانی سے حاصل کر لیا جائے گا۔

حکومت نے رواں سال کا بجٹ تیار کرتے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مالی سال 22 میں 5 ہزار 829 ارب روپے جمع کیے جائیں گے جبکہ مالی سال 21 میں 4 ہزار 721 ارب روپے تھے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں رقوم کی وصولی کرے، صدر مملکت

مشیر خزانہ نے پہلے ہی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت چھٹی قسط کے اجرا کے لیے اکتوبر کے وسط میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ اجلاس کیا تھا۔

مذاکرات کی حتمی رپورٹ یا نتیجہ اگلے ہفتے متوقع ہے۔

جولائی تا اکتوبر 2020 کے دوران ریفنڈز اور ریبیٹس کی ادائیگیوں سمیت مجموعی وصولی ایک ہزار 407 ارب روپے سے بڑھ کر رواں مالی سال میں ایک ہزار 931 ارب روپے ہوگئی جس میں 37 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوا۔

اکتوبر 2021 میں کسٹمز کی وصولی گزشتہ سال کے مقابلے میں 52 ارب روپے کے مقابلے میں 75 ارب روپے رہی۔

پہلے چار مہینوں کے دوران انکم ٹیکس (آئی ٹی) کی وصولی 566 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 626 ارب روپے رہی جو کہ 60 ارب روپے کا اضافہ ہے۔

سیلز ٹیکس (ایس ٹی) کی وصولی گزشتہ سال کی اسی مدت میں 644 ارب روپے سے 40 فیصد اضافے کے ساتھ 903 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر پہلی ششماہی میں ٹیکس وصولی کے ہدف سے 16 ارب روپے پیچھے

ہدف کا تخمینہ 692 ارب روپے تھا اور یہ 211 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔

یہ نمو ایندھن کی قیمتوں میں اب تک کے سب سے زیادہ اضافے، درآمدات میں اضافے اور زیر جائزہ مدت کے دوران معاشی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں