یاہو، فورٹنائٹ کا چین سے سروسز ختم کرنے کا اعلان

03 نومبر 2021
چین میں چیلنجنگ کاروبار اور قانونی ماحول کو تسلیم کرتے ہوئے یکم نومبر سے ہاہو کی سروسز چین سے مزید قابل رسائی نہیں رہیں گی، یاہو - فائل فوٹو:اے پی
چین میں چیلنجنگ کاروبار اور قانونی ماحول کو تسلیم کرتے ہوئے یکم نومبر سے ہاہو کی سروسز چین سے مزید قابل رسائی نہیں رہیں گی، یاہو - فائل فوٹو:اے پی

بیجنگ: امریکی انٹرنیٹ سروسز کمپنی یاہو نے منگل کے روز کہا کہ اس نے چین سے اپنی سروسز ختم کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام امریکی گیمنگ کمپنی ایپک کے اعلان کے چند روز بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی گیمنگ مارکیٹ پر سخت پابندیاں عائد کیے جانے پر اپنا مقبول گیم ’فورٹناائٹ‘ بند کر دے گا۔

بیجنگ نے معیشت پر اپنے کنٹرول کو سخت کرنے کی مہم میں متعدد صنعتوں پر وسیع پیمانے پر ریگولیٹری کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے جس کا نقصان ٹیکنالوجی اداروں کو ہورہا ہے۔

حالیہ دنوں میں امریکا میں مقیم متعدد کمپنیوں نے چین سے اپنی بڑی سروسز واپس لے لی ہیں، مائیکروسافٹ نے اکتوبر میں اپنے کیریئر پر مبنی سوشل نیٹ ورک لنکڈ اِن کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین ایک بار پھر دنیا کو پیچھے چھوڑنے کے لیے تیار

یاہو نے اے ایف پی کو ای میل پر دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’چین میں چیلنجنگ کاروبار اور قانونی ماحول کو تسلیم کرتے ہوئے یکم نومبر سے ہاہو کی سروسز چین سے مزید قابل رسائی نہیں رہیں گی‘۔

کہا گیا کہ ’یاہو اپنے صارفین کے حقوق اور مفت اور کھلے انٹرنیٹ کے لیے پرعزم ہے، ہم اپنے صارفین کے تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیاں طویل عرصے سے چین میں سخت مقامی قوانین اور مواد کی سرکاری سنسرشپ کی تعمیل کرنے پر مجبور ہیں۔

گوگل نے 2010 میں بیجنگ کی جانب سے سرچ کے نتائج کو سنسر کرنے کی ضرورت سے انکار کرتے ہوئے چین میں اپنا سرچ انجن بند کر دیا تھا۔

2018 میں گوگل کے ایگزیکٹوز کی جانب سے چین میں سرچ انجن کو دوبارہ کھولنے کے منصوبے کی رپورٹس پر رضاکار گروپس اور گوگل کے ملازمین کی جانب سے سخت ردعمل دیکھا گیا تھا جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ ایک سنسر شدہ سرچ انجن ایک ’خطرناک مثال ‘ قائم کرے گا۔

یاہو چین کا آغاز 1999 میں ہوا تھا جب یہ کمپنی دنیا کی اہم ترین انٹرنیٹ اداروں میں شامل تھی۔

ملک میں اس کی موجودگی حالیہ برسوں میں کم ہوگئی ہے، یاہو نے 2013 میں اپنی چینی میل سروس بند کر دی تھی۔

چین کے کریک ڈاؤن نے ویڈیو گیمنگ کے شعبے کو بھی نقصان پہنچایا ہے، اگست کے آخر میں حکام نے کہا تھا کہ وہ بچوں کے آن لائن کھیلنے کے وقت میں سخت کمی کا اعلان کر کے اس کی عادت کو روکنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے ایک اور شعبے میں امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا

اتوار کو گیمنگ ادارے ایپک نے کہا کہ وہ ’فورٹنائٹ‘ کے چینی ورژن کو کو 15 نومبر کو بند کر دے گا۔

ایکشن سے بھرے شوٹنگ اور ورلڈ بلڈنگ گیم دنیا میں مقبول ترین گیمز میں سے ایک ہے، جس کے 35 کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔

ادارے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فورٹناائٹ چین کا بیٹا ٹیسٹ ختم ہو گیا ہے، اور سرورز جلد ہی بند کر دیے جائیں گے‘۔

کہا گیا کہ ’15 نومبر کو صبح 11 بجے ہم گیم سرورز کو بند کر دیں گے اور کھلاڑی مزید لاگ ان نہیں ہو سکیں گے‘۔

خیال رہے کہ چینی بیٹا ٹیسٹ ورژن 2018 میں جاری کیا گیا تھا لیکن ’فورٹنائٹ‘ کو کبھی بھی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر لانچ کرنے اور مونیٹائز کرنے کے لیے گرین سگنل نہیں ملا تھا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں