دو صوبوں کے عوام کا احساس راشن سبسڈی پروگرام سے مستفید نہ ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2021
احساس راشن پروگرام کے تحت غریب گھرانوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ کی رعایت ملے گی— فائل فوٹو: اے ایف پی
احساس راشن پروگرام کے تحت غریب گھرانوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ کی رعایت ملے گی— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: بلند ترین مہنگائی کے دوران غریب اور پسماندہ طبقے کو ریلیف دینے کے لیے شروع کیے گئے وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ اقدام ’احساس راشن سبسڈی‘ سے بلوچستان اور سندھ کے عوام کو فائدہ نہ پہنچنے کا خدشہ ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں صوبوں نے ایک کھرب 20 ارب روپے کے ششماہی پروگرام کے لیے اپنا 65 فیصد حصہ دینے سے انکار کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احساس راشن پروگرام کے تحت غریب گھرانوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ کی رعایت ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: احساس راشن پروگرام کی رجسٹریشن 8 نومبر سے شروع ہو جائے گی، ثانیہ نشتر

اس مجوزہ رعایت میں وفاقی حکومت ساڑھے 3 کھرب روپے جبکہ صوبے ساڑھے 6 کھرب روپے کا حصہ ڈالیں گے۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام پورٹل کے اجرا کے بعد ابتدائی 24 گھنٹوں میں 13 کروڑ 60 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان درخواستوں میں سے 10 لاکھ سے زائد اس پروگرام کے اہل ہونے کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہیں۔

اس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ افراد کے لیے تین اشیائے خورونوش دالیں، گندم کا آٹا اور خوردنی تیل/گھی یوٹیلیٹی اسٹورز، سپر اسٹورز اور ملک بھر میں ہزاروں نامزد جنرل/کریانہ اسٹورز پر رعایتی نرخوں پر دستیاب ہوں گے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں احساس پروگرام کو چوتھا کامیاب ترین پروگرام قرار دیا گیا، عمران خان

آٹے پر 22 روپے، گھی پر 105 روپے اور دالوں پر 55 روپے سبسڈی دی جائے گی۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ’سندھ اور بلوچستان نے اس پروگرام میں اپنا حصہ دینے سے انکار کردیا ہے اس لیے دونوں صوبوں کے عوام کو ایک ہزار روپے کی سبسڈی کے بجائے وفاقی حصے سے صرف ساڑھے 3 سو روپے کی رعایت ملے گی۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان نے سبسڈی پروگرام میں ساڑھے 6 سو روپے شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

بلوچستان کی جانب سے سبسڈی پروگرام میں شمولیت سے انکار وفاقی حکومت کے لیے خاصہ حیرت انگیز ہے جبکہ حکومت کو اتحادی سے اعتماد کے فقدان اور اپوزیشن کی حکومت گرانے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے احساس کیش پروگرام کیلئے 48 ارب روپے کی منظوری دے دی

اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سندھ حکومت کے ترجمان سعید غنی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر صوبائی حکومت کے مؤقف سے آگاہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پروگرام میں حصہ نہ ڈالنے کا فیصلہ ہوسکتا ہے وزیر اعلیٰ نے کیا ہو لیکن ابھی تک اس فیصلے سے وزرا کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت کے سابق ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر صوبائی حکومت کے مؤقف سے آگاہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے صوبے میں حکومت تبدیل ہوئی ہے انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا وہ اب بھی صوبائی حکومت کے ترجمان ہیں یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں