طیارے کو نقصان پہنچنے کا معاملہ، لیگی سینیٹر کا پارلیمانی تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2021
لیگی سینیٹر نے کہا کہ کمیٹی میں اپوزیشن کے ارکان بھی ایک ذیلی کمیٹی کی درخواست کریں گے جو مکمل تحقیقات کرے — فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ
لیگی سینیٹر نے کہا کہ کمیٹی میں اپوزیشن کے ارکان بھی ایک ذیلی کمیٹی کی درخواست کریں گے جو مکمل تحقیقات کرے — فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اینٹی ہائی جیکنگ مشق کے دوران پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے بوئنگ طیارے کو گراؤنڈ کرنے کے تنازع پر پارلیمانی جانچ پڑتال کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ وہ اس معاملے کو متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اٹھائیں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

ڈان سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ وہ پہلے ہی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کے چیئرمین ہدایت اللہ سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کہہ چکے ہیں اور وہ اس سلسلے میں انہیں باضابطہ طور پر مراسلہ لکھیں گے۔

افنان خان نے کہا کہ وہ کمیٹی کے چیئرمین کو مراسلے کے ذریعے اس معاملے کی وضاحت کریں گے، ان سے پی آئی اے اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے اعلیٰ افسران کو طلب کرنے کی درخواست کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں اپوزیشن کے ارکان بھی ایک ذیلی کمیٹی کی درخواست کریں گے جو مکمل تحقیقات کرے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ پی آئی اے کا بوئنگ 777-200 ایل آر رجسٹریشن نمبر اے پی-بی جی ایل کے ساتھ تقریباً 2 سال سے کراچی میں ایک اسٹوریج کی سہولت میں کھڑا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 30 کروڑ ڈالر سے زائد لاگت کا طیارہ پرواز کے قابل نہیں رہا تھا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشق کے دوران اے ایس ایف کے ٹرک نے اسے پوری طاقت سے ٹکر مار دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

افنان خان نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے ابتدائی طور پر کسی ’غلط کام‘ سے انکار کیا تھا لیکن بعد میں اس مشق کی تصدیق کی جس میں طیارے کو نقصان پہنچا تھا۔

گزشتہ ماہ پی آئی اے کے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے پائلٹ ممتاز حسین نے اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

25 اکتوبر کو جسٹس طارق ندیم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ’پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر سے جواب اور پیرا وار تبصرے حاصل کریں‘۔

کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ 30 نومبر (کل) ہے۔

آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی اپنی درخواست میں پائلٹ نے عدالت پر زور دیا کہ وہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو طیارے کے معائنے کی اجازت دینے اور اس کی فضائی صلاحیت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ’مناسب ہدایت‘ دیں۔

ترجمان پی آئی اے

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ طیارہ ناکارہ ہوگیا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے اعتراف کیا کہ طیارے کو اینٹی ہائی جیکنگ مشق کے دوران ’جزوی طور پر نقصان‘ پہنچا تھا، لیکن دعویٰ کیا کہ نقصان کی مرمت کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’طیارہ لانگ اسٹوریج پر کھڑا ہے کیونکہ بوئنگ 777 کا استعمال کووڈ 19 کے تناظر میں سفری پابندیوں کی وجہ سے کم ہو گیا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سفری پابندیاں ختم ہونے کے بعد طیارے کو آپریشنل کیا جائے گا جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے براہ راست پروازوں کی اجازت کے بعد بوئنگ طیاروں کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں