وفاقی وزیر کا سندھ کے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف مہم چلانے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2021
اسد عمر نے مزید کہا کہ ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں— تصویر: اے پی پی
اسد عمر نے مزید کہا کہ ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں— تصویر: اے پی پی

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت سندھ کے درمیان سرد تعلقات میں اس وقت مزید تلخی آگئی جب وفاقی کابینہ کے ایک اہم رکن نے صوبائی حکومت پر عوام کو دھوکا دینے کا الزام عائد کیا۔

ساتھ ہی حال ہی میں منظور ہونے والے سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2021 کے خلاف مہم چلانے کا بھی عزم ظاہر کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کیا جنہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ مرکز، سندھ کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بل (سندھ لوکل گورنمنٹ بل) کراچی یا صوبے کے کسی دوسرے شہر کی مقامی حکومت کو اختیارات نہیں دیتا، یہ جعلی بلدیاتی نظام بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی: اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور

اسد عمر نے مزید کہا کہ ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم کراچی اور سندھ کے لوگوں کے حقوق کے لیے مہم شروع کریں۔

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ’سندھ کے عوام کو ایک مرتبہ پھر دھوکا دے دیا گیا‘۔

انہوں نے ملک میں مؤثر، طاقتور اور وسائل سے بھرپور بلدیاتی نظام کے لیے سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کردہ درخواست کا حوالہ دیا اور چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سے ’اپیل‘ کی کہ اس پر جلد از جلد سماعت کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں مجموعی طور پر گورننس کا نظام انصاف پر مبنی نہیں ہے، ہمیں سندھ کے عوام کو طے شدہ قوانین کے تحت مزید طاقتور بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات میں تاخیر: الیکشن کمیشن نے سندھ کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کراچی میں میئر شہر کا صحت اور تعلیم کا نظام نہیں چلا سکتا، یہ منصفانہ نہیں ہے اور ہم اسے تسلیم نہیں کرسکتے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ کی حکمراں جماعت نے بلدیاتی حکومت کا ترمیمی بل اپوزیشن کی عدم موجودگی میں اسمبلی سے منظور کروایا تھا جس میں نہ صرف تعلیم اور صحت کے کام میونسپل اداروں سے واپس لے لیے گئے بلکہ میئرز، ڈپٹی میئرز کے انتخاب کے لیے اوپن بیلٹ کو بھی ختم کردیا گیا۔

نیا بل صوبائی حکومت کو میونسپل اداروں پر اتنا کنٹرول دیتا ہے کہ وہ قانون سازی کے بوجھل عمل سے گزرے بغیر محض ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے باگ ڈور واپس لے سکتی ہے۔

تاہم اس بل پر مرکز کی جانب سے ایک سخت ردعمل سامنے آیا ہے، جس سے پیپلز پارٹی کی زیر قیادت حکومت سندھ کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات کیلئے حکومت سندھ کو حتمی مہلت

اسد عمر نے کہا کہ اسلام آباد کے لیے ہم ایک ایسا بلدیاتی نظام لائے ہیں جو میئر کو دارالحکومت کے ہر ایک میونسپل، صحت اور تعلیمی کام کے لیے بااختیار بناتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کراچی میں ہم دیکھتے ہیں کہ بلدیاتی نمائندے پانی کی فراہمی، صفائی اور صحت کا معاملہ بھی نہیں اٹھا سکتے، میں کراچی میں اپنے ساتھی اراکین سے کہتا ہوں کہ یہ شہر کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے اور انہیں اس کے خلاف ایک مؤثر مہم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی کے لوگ ناانصافی کا شکار ہیں، وہ خیرات نہیں مانگتے اور بہتر زندگی، مضبوط اور طاقتور بلدیاتی نظام کے مستحق ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں