کراچی میں ’اومیکرون‘ کیسز میں اضافے کے باوجود اسکول کھلے رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2022
جو سرکاری افسران ماسک نہیں پہنے گا اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا—فوٹو: سی ایم ہاؤس ٹوئٹر
جو سرکاری افسران ماسک نہیں پہنے گا اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا—فوٹو: سی ایم ہاؤس ٹوئٹر

سندھ میں کورونا وائرس کے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر حکومت نے ایس او پیز پر عمل درآمد میں سختی برتنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، جس میں صوبے میں تعلیمی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رکھتے ہوئے اسکول کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ہسپتالوں میں صحت سے متعلق سہولیات کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں کا سروے کیا جائے گا تاکہ ہسپتالوں کی گنجائش اور درکار سہولیات کا جائزہ لیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کا فیصلہ این سی او سی کے مشورے سے کریں گے، مراد علی شاہ

ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی تنبیہ کرتے ہوئےمراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے اور جو سرکاری افسر ماسک نہیں پہنے گا اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اجلاس میں ماسک نہ پہننے والے افسران کے خلاف جرمانے کے طور پر ایک دن کی تنخواہ کی کٹوتی کرنے کی تجویز دی گئی جبکہ تمام شادی ہالز، مارکیٹوں، عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا۔

علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے شادی کی تقریبات میں کھانا باکس میں دینے کی ہدایت کی ہے۔

صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹوں میں صرف ان افراد کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی جو ویکسین لگوا چکے ہیں، مارکیٹ انتظامیہ پر لازم ہوگا کہ وہ خریداروں کے ویکسی نیشن کارڈ کا ریکارڈ چیک کریں۔

حکومت نے صوبے بھر میں ویکسی نیشن مہم تیز کرنے کے ساتھ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہے یا احتیاط کرنی ہے، خود فیصلہ کرنا ہوگا‘

اجلاس میں ریسٹورنٹس کی نگرانی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور جو ریسٹورنٹس کورونا ایس او پیز پر عمل نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کورونا کیسز میں اضافہ احتیاطی تدابیر نہ اپنانے کا نتیجہ ہے، عوام تعاون کریں گے تو کورونا کی اس لہر پر بھی کنٹرول کرلیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کچھ روز بعد دوبارہ ٹاسک فورس اجلاس ہوگا جس میں حالات کا جائزہ لینے کے بعد مزید فیصلے کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں ’اومیکرون‘ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وائرس کی شرح 35 فیصد سے زائد ہوچکی ہے۔

اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر این سی او سی نے 18 سال سے زائد عمر کے وہ افراد جو ویکسین کی مکمل خوراک حاصل کر چکے ہیں انہیں بوسٹر شاٹس لگوانے کی ہدایت دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں