سانحہ مری سے سبق لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی منصوبہ تشکیل دے دیا

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2022
محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ محکموں کو قبل از وقت مناسب انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے— فائل فوٹو: آن لائن
محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ محکموں کو قبل از وقت مناسب انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے— فائل فوٹو: آن لائن

سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد واپس اسلام آباد پہنچ گئی، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ راولپنڈی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے کے واقعات سے کچھ سیکھا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے آئندہ بارش اور برفباری سے قبل ایک نئے ہنگامی پلان کو حتمی شکل دی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے منگل 18 جنوری اور جمعرات 20 جنوری کو پہاڑی علاقوں میں ایک بار بھر بارش اور برف باری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ محکموں کو قبل از وقت مناسب انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

نئے پلان کے مطابق مری میں آئندہ اس طرح کے سانحے سے بچنے کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور تین اسسٹنٹ کمشنرز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیٹی، جو 16 جنوری کو اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کرے گی، اب اسلام آباد میں پنجاب ہاؤس میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ مری: محکمہ موسمیات کے شدید برفباری کے انتباہ پر توجہ نہیں دی گئی

دوسری طرف مقامی تاجر نے ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں کیونکہ پچھلے ایک ہفتے سے ہل اسٹیشن میں تمام تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔

تاجروں، مزدوروں، ٹرانسپورٹرز اور دیگر کی جانب سے آج (ہفتہ) مری ایکسپریس وے پر احتجاجی مظاہرہ متوقع ہے تاکہ ضلعی انتظامیہ پر سڑکیں کھولنے اور کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

تحقیقاتی کمیٹی

کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب ظفر نصراللہ کر رہے ہیں جبکہ سیکریٹری خوراک پنجاب علی سرفراز، سیکریٹری زراعت اسد گیلانی اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس فاروق مظہر کمیٹی کے اراکین میں شامل ہیں۔

کمیٹی کے اراکین گزشتہ دو دنوں سے مری میں تھے جہاں انہوں نے ضلعی انتظامیہ، پولیس اور ریسکیو 1122 سمیت مختلف محکموں سے سوالات کیے اور ریکارڈ اکٹھا کیا۔

پنجاب حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر محمد علی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ مری: تحقیقات میں برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑے ہونے کا انکشاف

تاہم جب ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے انہیں تحقیقاتی رپورٹ مکمل ہونے تک میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ کمیٹی نے کمشنر سید گلزار حسین شاہ اور ریجنل پولیس افسر اشفاق احمد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں۔

ہنگامی منصوبہ بندی

عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر صوبائی محکموں نے 8 جنوری کے واقعے سے سبق حاصل کیا ہے اور محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق 18 جنوری سے شروع ہونے والے برفباری کے ایک اور سلسلے کے لیے ہنگامی منصوبے بنائے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا کوئی منصوبہ 5 جنوری کی پیش گوئی کی بنیاد پر تیار نہیں کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئے'۔

محکمہ موسمیات کے مطابق منگل (رات) سے جمعرات تک مری، گلیات، کاغان، ناران، چترال، دیر، سوات، کوہستان، استور، ہنزہ، گلگت، وادی نیلم، باغ اور حویلی کے اضلاع میں ہلکی سے درمیانی برفباری کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ مری پر بنائی گئی کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کردیا

دوسری جانب دیر، مالاکنڈ، سوات، کوہستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے حساس علاقوں میں منگل یا بدھ کو لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔

تاہم بارش کے باعث دھند میں کمی کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر محمد علی کے زیر صدارت اجلاس میں آئندہ ہفتوں میں متوقع بارش اور برفباری کے سلسلے میں کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ 'ہم ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ذریعے نقصان کو کم کر سکتے ہیں، برفباری کے دوران دو کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے، جو شہریوں کی شکایات سننے کے لیے 24 گھنٹے فعال رہیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انہیں مطلوبہ امداد کے ساتھ ساتھ مکمل رہنمائی بھی فراہم کی جائے' ۔

کنٹرول روم ڈی سی آفس راولپنڈی اور اسسٹنٹ کمشنر آفس مری میں قائم کیا جائے گا، تمام متعلقہ محکموں کے فوکل پرسن وہاں اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

مزید پڑھیں: سانحہ مری: وزیراعظم کو این ڈی ایم اے کا اجلاس بلا کر ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ ایک ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور تین اسسٹنٹ کمشنرز (اے سیز) جن میں مری اور کہوٹہ کے اے سیز بھی شامل ہیں کنٹرول روم میں تعینات ہوں گے۔

نئے پلان کے مطابق زیادہ تر توجہ برف ہٹانے اور ٹریفک مینجمنٹ پر مرکوز ہو گی، ہل اسٹیشن میں داخلے کو ریگولیٹ کیا جائے گا جس کا مطلب ہے کہ 8 ہزار سے زیادہ گاڑیوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

انہوں نے تمام سرکاری محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ریسکیو اہلکاروں اور محکمہ صحت کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

اجلاس میں سٹی پولیس افسر ساجد کیانی، ریسکیو 1122کے نمائندگان، میونسپل کارپوریشن، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں