جامعہ کراچی: اساتذہ نے 10روز سے جاری کلاسز کا بائیکاٹ ختم کردیا

11 فروری 2022
احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیمپس میں کٹس کی جنرل باڈی کے اجلاس میں کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان
احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیمپس میں کٹس کی جنرل باڈی کے اجلاس میں کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان

جامعہ کراچی میں کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی (کٹس) نے کلاسز کا 10 روز سے جاری بائیکاٹ ختم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان سندھ حکومت کی جانب سے یکم فروری کے متنازع خط پر وضاحت جاری کرنے اور سرکاری یونیورسٹیوں کو اجازت دینے کے بعد کیا گیا، جن کے سلیکشن بورڈز بنانے کے لیے عملے کی ترقی اور تقرر کے قوانین موجود ہیں۔

احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیمپس میں کٹس کی جنرل باڈی کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں یہ اعلان کیا گیا کہ (آج) جمعہ سے تمام تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی۔

جامعہ کراچی کے اساتذہ نے اس وقت تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں جب 31 جنوری کو سیلیکشن بورڈز کی کارروائی میں شریک سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اور بورڈز نے کارروائی کو اس بنیاد پر کالعدم قرار دے دیا تھا کہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر نے اس عمل کی حکومت سے پیشگی اجازت نہیں لی۔

یہ بھی پڑھیں: اساتذہ کے بائیکاٹ کے باعث جامعہ کراچی میں تعلیمی سرگرمیاں تاحال معطل

ان میں سے ایک سلیکشن بورڈ عدالتی حکم پر قائم کیا گیا تھا، ایک روز بعد یونیورسٹیز اور بورڈز کے محکمے نے ایک خط جاری کیا جس میں یونیورسٹیوں کو سلیکشن بورڈز کی تشکیل سے روک دیا اور انہیں سروس رولز کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔

کٹس کے صدر پروفیسر شاہ علی القادر نے کہا کہ اساتذہ نے آج اس معاملے پر حکومتی یقین دہانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کلاسز کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یکم فروری کے متنازع خط کی وضاحت پہلے ہی ایک اور خط کے ذریعے کی جا چکی ہے۔

انہوں نے وزیر اسماعیل راہو کے ساتھ ایک ملاقات کا حوالہ دیا جس میں ان کے مطابق اساتذہ کے تقریباً تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے اور انہیں یقین دلایا گیا کہ حکومت یونیورسٹیوں کی خود مختار حیثیت کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔

مزید پڑھیں: ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کے درمیان تنازع میں شدت

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم حکومت کی جانب سے اس معاملے پر پیش رفت کی نگرانی کریں گے اور اگر حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو دوبارہ بائیکاٹ کر سکتے ہیں‘۔

یونیورسٹیز اور بورڈز کے محکمے کی جانب سے 10 فروری کو جاری خط کے مطابق وہ یونیورسٹیاں جنہوں نے پہلے ہی قانون کے ایک قابل عمل طریقہ کار کے ذریعے متعلقہ مجاز اتھارٹی/فورم سے منظور شدہ قوانین اور قواعدوضوابط وضع کرلیے ہیں، ان پر سلیکشن بورڈز، سنڈیکیٹس اور سینیٹ کے اجلاسوں میں بھی سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ وہ یونیورسٹیز جہاں ابھی تک قوانین اور ضوابط وضع نہیں کیے گئے ہیں، انہیں بھی اسی طرح قواعد و ضوابط وضع کرنا چاہیے اور مجاز فورم/مجاز اتھارٹیز سے منظوری حاصل کرنی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں