روسی افواج کے انخلا کے دعوے پر امریکا اور برطانیہ نے شکوک کا اظہار کردیا

اپ ڈیٹ 16 فروری 2022
امریکا اور برطانیہ نے کہا ہے کہ  اس بات پر یقین نہیں ہے کہ انخلا حقیقی ہے یا نہیں— فوٹو: اے ایف پی
امریکا اور برطانیہ نے کہا ہے کہ اس بات پر یقین نہیں ہے کہ انخلا حقیقی ہے یا نہیں— فوٹو: اے ایف پی

روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے اردگرد موجود مزید افواج دستبردار ہو کر واپس بلائی جا رہی ہیں لیکن امریکا اور برطانیہ نے روس کے ارادوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات پر یقین نہیں ہے کہ انخلا حقیقی ہے یا نہیں۔

خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق یوکرین میں وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے ویب پورٹل کو لگاتار دوسرے دن ایک بڑے سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: روس کا یوکرین کی سرحد سے کچھ افواج کو واپس بلانے کا اعلان

روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ٹینک، گاڑیوں اور خودکار توپ خانے کو جزیرہ نما کریمیا سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

نومبر میں یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی افواج کی تعیناتی کے بعد سے تناؤ میں مستقل اضافہ ہوتا جارہا تھا اور حال ہی میں امریکا اور برطانیہ نے خبردار کیا تھا کہ روس جلد حملہ کر سکتا ہے۔

روس نے ان انتباہات کا مذاق اڑایا اور منگل کو اعلان کیا تھا کہ کچھ یونٹ مشقیں مکمل کرنے کے بعد اڈے پر واپس آرہے ہیں۔

عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انخلا کے حوالے سے سب سے اہم عنصر یہ ہوگا کہ مشرق بعید کے روسی دستے اس ہفتے بیلاروس میں ہونے والی بڑی مشقوں میں حصہ لے کر ہزاروں میل دور اپنے اڈوں پر واپس جاتے ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین پر حملے کیلئے جھوٹا بہانہ بنا سکتا ہے، امریکا

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد روسی فوجی ابھی بھی یوکرین کی سرحدوں کے قریب جمع ہیں اور انخلا کی تصدیق نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تجزیہ کار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ روسی فوجی دستے اب بھی زیادہ خطرناک پوزیشن میں ہیں۔

برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے بدھ کے روز 'ٹائمز' ریڈیو کو بتایا کہ ہم نے انخلا کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دیکھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کی بنیاد پر ہم جو مشاہدات دیکھ رہے ہیں وہ روس کے حالیہ بیانات کے برعکس ہیں۔

دوسری جانب یوکرین میں وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ہیکرز اب بھی ان کی ویب سائٹ پر حملے کر رہے ہیں اور پروگرامنگ کوڈ میں کمزوریوں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: روس بیجنگ اولمپکس کے دوران یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا

اگرچہ یوکرین نے یہ نہیں بتایا کہ اس واقعے کے پیچھے کون سے عناصر ہے تاہم اپنے ایک بیان میں انہوں نے روس پر انگلیاں اٹھائی ہیں۔

یوکرین سینٹر فار اسٹریٹیجک کمیونیکیشنز اینڈ انفارمیشن سیکیورٹی نے کہا کہ اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ حملہ آور نے گندی چالوں کے حامل ہتھکنڈے استعمال کیے کیونکہ ان کے جارحانہ منصوبے بڑے پیمانے پر کام نہیں کر رہے۔

روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس نے فوری طور پر رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو وائٹ ہاؤس سے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ اگر روس، امریکا یا ہمارے اتحادیوں پر غیر متناسب ذرائع سے ہماری کمپنیوں یا اہم انفرااسٹرکچر کے خلاف سائبر حملے کرتا ہے تو ہم جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی بحری مشقیں ہائبرڈ جنگ کا حصہ ہیں، یوکرین

روس نے ہمیشہ یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے لیکن وہ مغرب سے حفاظتی ضمانتوں کا مطالبہ کرتا ہے جن میں ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ پڑوسی ملک یوکرین کبھی بھی نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔

امریکا اور اس کے اتحادی یہ مطالبے مسترد کرتے رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور اعتماد سازی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر بات کرنے کو تیار ہیں۔

پیوٹن نے منگل کو جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے بعد کہا کہ مغرب، روس کے اہم مطالبات کو نظر انداز کر رہا ہے لیکن ہم سلامتی کے معاملات پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے بدھ کے روز روس پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

امریکا اور برطانیہ کی طرح نیٹو نے بھی روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی سرحد سے فوجی انخلا کے ثبوت دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں