'صرف سیاست ہی پاکستان کے گرے لسٹ میں رہنے کی وجہ بن سکتی ہے'

اپ ڈیٹ 19 فروری 2022
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان عاصم افتخار ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دے رہے تھے—فوٹو:دفتر خارجہ،فیس بک
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان عاصم افتخار ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دے رہے تھے—فوٹو:دفتر خارجہ،فیس بک

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے رکھی گئی شرائط پر مکمل عملدرآمد کرلیا ہے اور غیر قانونی مالی معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے کے ارکان کی جانب سے سیاسی سوچ بچار ہی پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھ سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کا کہنا تھا ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں تمام تکنیکی تقاضوں پر مکمل عمل درآمد کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ نتیجہ مثبت سمت میں نکلے گا۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک کے طور پر ایف اے ٹی ایف کے طریقہ کار پر عوامی سطح پر تبصرہ نہیں کرتا، انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ ممالک کی جانب سے سیاست کرنے کے معاملات ہیں جو بدستورایک مسئلہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان

ایف اے ٹی ایف کے ورکنگ گروپ اور پلانری اجلاس 21 فروری سے 4 مارچ تک پیرس میں ہوں گے، پلانری اجلاس کے دوران واچ ڈاگ گرے لسٹ اور بلیک لسٹ میں شامل ممالک کی معاملات پر پیشرفت کا جائزہ لیتا ہے اور ان کی پیش رفت اور کارکردگی کے مطابق ان کی درجہ بندی کو اپ ڈیٹ کرتا ہے۔

پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے، گرے لسٹ کو زیادہ نگرانی کے دائرہ اختیار' کی فہرست بھی کہا جاتا ہے، 2018 سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اگرچہ مسلسل نظر ثانی کے دوران غیر قانونی فنڈز سے نمٹنے کے لیے ملک کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو نوٹ کیا گیا پھر بھی ایف اے ٹی ایف نے اسے گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے، بظاہر ایسا پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا تاکہ اس ایکشن پلان پر عمل درآمد کو مکمل کیا جا سکے جس پر پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے نظام میں اسٹریٹجک کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ اتفاق کیا تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود

ایف اے ٹی ایف کے ابتدائی ایکشن پلان میں 27 نکات شامل تھے، جن میں سے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئے آخری اجلاس تک 26 نکات پر عمل کیا تھا۔

تاہم جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایک اضافی ایکشن پلان دیا تھا جس میں منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے مزید 7 نکات تھے۔

پاکستان کو دیے گئے دو ایکشن پلان میں مجموعی طور پر 34 آئٹمز ہیں، جن میں سے 30 نکات پر اکتوبر تک عمل کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کی ’سفارشات‘ پر پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری

ایف اے ٹی ایف یکم فروری کو ایشیا پیسیفک گروپ آن منی لانڈرنگ کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین رپورٹ کی بنیاد پر اپنا فیصلہ کرے گا۔

دہشت گردی کے واقعات

دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں خاص طور پر بلوچستان میں ہونے والی کارروائیوں سے متعلق سوال کے جواب میں عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ حکومت سرحد پار سے دہشت گردی اور اس کے اسپانسر خاص کر بھارت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر پر بھارتی تردید 'مسترد' کردی

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات پر پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے۔

سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دھماکے کی 15 ویں برسی کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے متاثرین کے لیے انصاف کے مطالبے کو دہرایا اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاستی پالیسی کے طور پر دہشت گردی سے باز رہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دھماکے میں 44 پاکستانی شہریوں سمیت 68 مسافر مارے گئے تھے۔

بھارتی عدالتوں نے ایک قابل اعتراض اور متنازع عمل کے بعد سوامی اسیمانند سمیت دیگر ملزمان کو سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دھماکے کے الزام سے بری کر دیا تھا جنہوں نے عوامی سطح پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں