سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک علالت کے بعد انتقال کر گئے

اپ ڈیٹ 23 فروری 2022
رحمٰن ملک کورونا کا شکار ہونے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھے—فائل فوٹو: رائٹرز
رحمٰن ملک کورونا کا شکار ہونے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھے—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمٰن ملک علالت کے باعث اسلام آباد کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

ان کی عمر 70 سال تھی اور وہ گزشتہ ماہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

رحمٰن ملک کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے ترجمان ریاض علی طوری نے کہا کہ 'دکھ، درد اور غم ناقابل بیان ہیں، آج میں ہمیشہ کے لیے ایک عظیم دوست اور مہربان سرپرست سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو گیا ہوں'۔

رحمٰن ملک کو گزشتہ ماہ جنوری میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے باعث ان کے پھیپھڑے شدید متاثر ہوگئے تھے جس سے انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔

فروری کے اوائل میں انہیں طبیعت بگڑنے پر انہیں اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں وینٹیلیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، رحمٰن ملک نے سوگواروں میں بیوہ اور 2 بیٹے چھوڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک تشویشناک حالت میں ہسپتال میں زیرِ علاج

حالات زندگی

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک 12 دسمبر 1951 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم ایس سی شماریات کی ڈگری حاصل کی، سیاست سے پہلے وہ ایف آئی اے کے سربراہ تھے۔

رحمٰن ملک بینظیر بھٹو شہید کے با اعتماد اور وفادار ساتھیوں میں سے تھے انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت اہم اور بہادرانہ کردار ادا کیا تھا۔

وہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت 2008ء سے 2013ء تک وفاقی وزیر داخلہ رہے اور بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت وہ ان کے چیف سیکیورٹی تھے، قبل ازیں وہ ایف آئی اے اور آئی بی میں ذمہ دار عہدوں پر فائز رہے جبکہ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر 2 مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔

سابق وزیر داخلہ نے کئی کتب بھی تحریر کی تھیں جن میں مودی وار ڈاکٹرائن، داعش اور ٹاپ 100 انویسٹی گیشنز شامل ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں ان کی خدمات کے صلے میں انہیں ستارہ شجاعت اور نشان امتیاز سے دیا گیا تھا۔

اظہارِ تعزیت

سینیٹر رحمٰن ملک کی وفات پر صدر مملکت، وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیراطلاعات، وزیرخارجہ کے علاوہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

دفتر وزیراعظم سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ان کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائیں اور سوگواران کو صبرِ جمیل عطا کریں۔

یوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے رحمٰن ملک کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے،صدر مملکت نے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت، لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے رحمان ملک کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ رحمٰن ملک کی ملک کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں، وہ ایک محنتی اور لائق وزیر داخلہ رہے تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر داخلہ و رہنما پیپلز پارٹی رحمٰن ملک کی رحلت کی خبر سن کر دکھ ہوا، خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ حدیبیہ کیس میں ان کی سربراہی میں تفتیش ہوئی اگرچہ اس پر انصاف ابھی تک نہیں ہوا لیکن اس تفتیش نے کرپشن کے ایسے ماڈرن طریقے ظاہر کیے کہ لوگ حیران رہ گئے، خدا انہیں غریق رحمت کرے۔

سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ان کے انتقال پر گھرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رحمٰن ملک کے انتقال کی افسوسناک خبر سن کر دلی صدمہ پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رحمٰن ملک اچھے انسان اور بہترین سیاستدان تھے، اب کا انتقال ملکی سیاست کے لیے بڑا نقصان ہے۔

مزید پڑھیں:شوکت ترین کورونا کا شکار، شہباز شریف بھی دوبارہ متاثر

سلیم مانڈوی والا کا مزید کہنا تھا کہ رحمٰن ملک کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہو سکتا، ان کی پارٹی کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے رحمٰن ملک کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے انتقال پہ دلی صدمہ ہوا, اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہمارے دوست، بھائی، ساتھی اور ایک بہترین رہنما سینیٹر رحمٰن ملک کے انتقال کی خبر سُن کر شدید صدمہ پہنچا ہے، پروردگار ان کے درجات بلند کرے اور خاندان کے افراد کو صبر عطا کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں