اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی نشست خالی قرار دی جائے، قائد ایوان

اپ ڈیٹ 23 فروری 2022
اسحٰق ڈار نے ورچوئل حلف لینے کی درخواست کی تھی — فوٹو: بشکریہ بی بی سی
اسحٰق ڈار نے ورچوئل حلف لینے کی درخواست کی تھی — فوٹو: بشکریہ بی بی سی

سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے چیئرمین سینیٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحٰق ڈار کی نشست خالی قرار دینے کی استدعا کردی۔

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے قائد ایوان شہزاد وسیم نے چیئرمین سینیٹ و چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے 21 ستمبر 2021 کو اسحٰق ڈار کی نشست کے خلاف حکم امتناع خارج کیا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے اسحٰق ڈار کی ورچوئل حلف لینے کی درخواست مسترد کردی

انہوں نے کہا کہ الیکشن آرڈیننس 2021 کی شق 72 'اے' کے تحت 40 روز میں حلف اٹھانا لازم ہے اور دسمبر 2021 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سینیٹ کی نشست خالی ہوگئی۔

قائد ایوان نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اسحٰق ڈار کی نشست خالی قرار دے کر انتخاب کے لیے شیڈول جاری کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اسحٰق ڈار کی ورچوئل حلف کی درخواست غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردی تھی۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا تھا کہ رکنیت کا حلف لینے کے لیے سینیٹر کو خود ایوان میں حاضر ہونا پڑے گا، سینیٹ کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جاسکتا۔

اسحٰق ڈار کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا تھا کہ ہائی کمشنر لندن کے ذریعے حلف لینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ سے ورچوئلی بطور سینیٹر حلف اٹھانے کیلئے تیار ہوں، اسحٰق ڈار

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے 2 فروری کو چیئرمین سینیٹ کے نام خط لکھ کر مؤقف اپنایا تھا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 255 (2) کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کے ذریعے سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ آئین کے مطابق وہ طویل علالت اور جاری طبی علاج کی وجہ سے پاکستان نہیں آسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022 کو میری سینیٹ نشست پر کامیابی کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں، برطانیہ میں زیر علاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں لہٰذا ورچوئل/ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے۔

پس منظر

خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات سے قبل اسحٰق ڈار کی نامزدگی کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں چیلنج کیا گیا تھا جسے بعد میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

ان کے انتخاب کے بعد حریف امیدوار پی ٹی آئی کے نوازش علی پیرزادہ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے بار بار سمن جاری کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر 8 مئی 2018 کو ای سی پی کی جانب سے جاری اسحٰق ڈار کی جیت کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی

تاہم گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے مقدمہ نہ چلانے کی اپیل کو خارج کر دیا، لہٰذا ای سی پی کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کے حق میں کسی بھی نوٹی فکیشن کے اجرا کے خلاف عدالت کا 2018 کا حکم امتناع خارج کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ای سی پی نے 10 جنوری کو اسحٰق ڈار کی بطور سینیٹر جیت کا نوٹی فکیشن بحال کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔

ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل

اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔

انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں