اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، صوبائی وزیر

اپ ڈیٹ 26 فروری 2022
اطہر متین کو 18 فروری کو ڈکیتی میں مزاحمت پر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا— فائل فوٹو: اطہرمتین فیس بک
اطہر متین کو 18 فروری کو ڈکیتی میں مزاحمت پر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا— فائل فوٹو: اطہرمتین فیس بک

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ رواں ماہ نارتھ کراچی میں مبینہ ڈکیتی میں مزاحمت پر ’سما ٹی وی‘ سے وابستہ صحافی اطہر متین کو فائرنگ کر کے قتل والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ملزم کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

کیس کی تحقیقات سے متعلق سندھ پولیس کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس کا یہ عمل شہریوں کا ان پر اعتماد بحال کرے گا‘۔

مذکورہ پیش رفت کی تصدیق مقتول صحافی کے بھائی طارق متین نے بھی کی، ’سما ٹی وی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عہدیداران نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ دوسرے ملزم کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس کا صحافی اطہر متین کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت کا دعویٰ

طارق متین کا کہنا تھا کہ ’پولیس کو کیس کی تکنیکی تفصیلات بھی حاصل ہوئی ہیں، جو ابھی نہیں بتائی جاسکتیں‘۔

سما ٹی وی میں ملازمت کرنے والے اطہر متین 18 فروری کو اپنے بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس گھر آرہے تھے، جب وہ کے ڈی اے چورنگی بلاک اے میں واقع ہسپتال کے قریب پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ 2 مسلح ڈکیت مسافروں کو لوٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کار کی رفتار بڑھا کر موٹر سائیکل پر سوار ڈکیتوں کو ٹکر ماری اور ڈکیت سڑک پر گر گئے۔

ڈکیتوں نے اطہر متین پر فائرنگ کردی اور ایک اور شخص سے موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوگئے، بعد ازاں پولیس نے ڈکیتوں کی چھوڑی ہوئی موٹر سائیکل کو ضبط کرلیا تھا۔

ایس پی گلبرک طاہر نورانی کا کہنا تھا کہ 42 سالہ اطہر متین سینے میں ایک گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے، انہیں نجی ہسپتال میں منتقل کیا جارہا تھا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نارتھ ناظم آباد میں 'ڈاکوؤں کی' کار پر فائرنگ، صحافی جاں بحق

وزیر اعظم عمران خان نے صحافی کے ’ظالمانہ قتل‘ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی تھی کہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

بعد ازاں کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے ڈان کو بتایا تھا کہ تفتیشی حکام کو ’بہترین شواہد‘ حاصل ہوئے ہیں اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس وقت صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے‘۔

رواں ہفتے کے آغاز میں کراچی پریس کلب، کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) سمیت دیگر صحافتی تنظیموں کی جانب سے پولیس ہیڈکوارٹرز کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اطہر متین کے قاتل کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں