خیبرپختونخوا: ریپ متاثرین کیلئے ہسپتالوں میں سیل قائم کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
ملیکہ بخاری نے کہا کہ محکمہ پراسیکیوشن اور پولیس، کمیٹی کو تمام معلومات فراہم کریں گے — فائل فوٹو: رائٹرز
ملیکہ بخاری نے کہا کہ محکمہ پراسیکیوشن اور پولیس، کمیٹی کو تمام معلومات فراہم کریں گے — فائل فوٹو: رائٹرز

خیبر پختونخوا کے ضلعی ہسپتالوں میں ریپ متاثرین کو میڈیکو لیگل سروسز (قانونی طبی خدمات) فراہم کرنے کے لیے خصوصی سیل قائم کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ خصوصی کمیٹی برائے انسداد ریپ کی چیئرپرسن اور رکن قومی اسمبلی بیرسٹر ملیکہ بخاری کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کیسز کی سماعت کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بل منظور

اجلاس میں چیئرپرسن برائے پارلیمانی خواتین ڈاکٹر سمیرا شمس، صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن کمیشن کامران بنگش، سیکریٹری داخلہ خوشحال خان سمیت مختلف محکموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس موقع پر ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ انسدادِ عصمت دری کے قانون کے نفاذ کے لیے خیبر پختونخوا کی حکومت اور متعلقہ محکمے وفاقی حکومت کے ساتھ روابط مضبوط کریں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ پراسیکیوشن اور پولیس، وفاقی کی خصوصی کمیٹی برائے انسداد ریپ کو اعداد و شمار سمیت تمام معلومات فراہم کریں گے۔

مزید پڑھیں: 'پانچ سال میں ریپ کے کسی ملزم کو سزا نہیں ہوئی '

کامران بنگش کا کہنا تھا کہ 4 ہفتوں کے اندر 3 مراحل میں سیل قائم کردیے جائیں گے، پہلے مرحلے میں ان اضلاع میں سیل بنائے جائیں گے جہاں ریپ کیسز زیادہ تعداد میں سامنے آرہے ہیں۔

اسی طرح انسدادِ عصمت دری سیل میں خواتین و مرد میڈیکو لیگل افسران اور پراسیکیوٹرز کو تعینات کیا جائے گا جبکہ کیسز کی مناسب انداز میں پیروی کے لیے عہدیداران کی تربیت کا انتظام بھی کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں