پی پی پی کا آصفہ بھٹو کو ڈرون کیمرا لگنےکی تحقیقات کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی کو خط

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2022
خط میں کہا گیا ہے کہ پی پی پی نے معاملے کو سنجیدہ لیا ہے—فوٹو: بختاور بھٹوزرداری ٹوئٹر
خط میں کہا گیا ہے کہ پی پی پی نے معاملے کو سنجیدہ لیا ہے—فوٹو: بختاور بھٹوزرداری ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے عوامی مارچ کے دوران آصفہ بھٹو زرداری کے ڈرون کیمرے لگنے سے زخمی ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو باضابطہ طور پر خط لکھ دیا ہے۔

سیکریٹری جنرل پی پی پی نیئر بخاری نے ڈان کو تصدیق کی کہ انہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی کو خط لکھا ہے۔

خط میں پیپلزپارٹی کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو ڈرون لگنے کے معاملے کی شفاف تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آصفہ بھٹو حکومت مخالف مارچ کے دوران ڈرون کیمرا لگنے سے زخمی

نیئر بخاری کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے 27 فروری کو مزار قائد کراچی سے لانگ مارچ شروع کیا تھا، 4 مارچ کو عوامی مارچ خانیوال پہنچا تو ڈرون نے ٹرک کی جانب آکر آصفہ بھٹو کو نشانہ بنایا، ڈرون کیمرا لگنے کا معاملہ خانیوال پولیس اسٹیشن میں بھی رپورٹ کیا گیا تھا۔

خط میں مزید کہا گیا کہ پیپلزپارٹی نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم شہید بنظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو کے ڈورن کیمرے کے ذریعے زخمی ہونے کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے۔

پی پی پی نے خط میں کہا کہ ہم ڈی جی آئی ایس سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کا ادارہ اس معاملے کی صاف شفاف تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے۔

مزید پڑھیں:تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شفاف الیکشن پر اتفاق ہے، بلاول بھٹو

واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری حکومت مخالف عوامی مارچ کے دوران خانیوال میں ڈرون کیمرا لگنے سے زخمی ہوگئی تھیں اور اس واقع کی ویڈیو ٹی وی چینلز پر نشر کی گئی تھی۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ آصفہ بھٹوزرداری کنٹینر کے اوپر اپنے بھائی اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ کھڑی تھیں اور جیسے ہی ڈرون ان کی طرف بڑھا تھا تو انہوں نے بچنے کی کوشش کی لیکن واقعے میں انہیں چوٹ لگی تھی اور وہ زخمی ہو گئی تھیں۔

ڈان نیوز نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ ڈرون کیمرا پی پی پی کے مارچ کی کوریج کے لیے استعمال کیا جارہا تھا اور اس دوران یہ واقعے پیش آیا جبکہ آصفہ بھٹو فوری طور پر کنٹینر کے اندر چلی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے پاس 3 دن ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری کے سیکیورٹی عملے نے واقعے کے بعد ڈرون آپریٹر کو دھرلیا تھا تاہم ڈان نیوز کے مطابق بلاول نے کہا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ محض حادثہ ہے یا سوچا سمجھا واقعہ ہے۔

بعد ازاں زخمی آصفہ بھٹو کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر ان کی تصویر بھی جاری کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ان کی پیشانی کے دائیں جانب بینڈیج لگا ہوا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بلاول بھٹو نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 'عوامی مارچ کے دوران آصفہ بھٹو زرداری پر حملہ کیا گیا، آصفہ بی بی کو عوامی مارچ کے دوران ڈرون کیمرے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:ہم جیب میں عدم اعتماد لے کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں، بلاول بھٹو

اس موقع پر آصفہ بھٹو پر مبینہ حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ہمیں اس حکومت پر اور اس کی تحقیقات پر اعتبار نہیں ہے، ہم آئی ایس آئی سے درخواست کرتے ہیں کہ آصفہ بی بی پر حملے کی تحقیق کریں، ہم انٹیلی جنس ایجنسی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس حملے کی تحقیقات کریں اور اپنی رپورٹ تیار کریں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا تھا کہ ہم اصفہ بھٹو کے زخمی ہونے کے واقع کی تحقیقات کے لیے ٹیکنالوجی کے عالمی ماہرین سے بھی رابطہ کریں گے اور ان کی رپورٹ کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں