میزائل حادثے کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے اقدامات کیے جائیں، آسٹرین وزیر خارجہ

20 مارچ 2022
آسٹرین وزیر خارجہ نے پاکستان کے محتاط ردعمل کی تعریف کی جس نے ممکنہ تصادم کو ٹالا—فوٹو: رائٹرز
آسٹرین وزیر خارجہ نے پاکستان کے محتاط ردعمل کی تعریف کی جس نے ممکنہ تصادم کو ٹالا—فوٹو: رائٹرز

آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شیلن برگ نے نیوکلیئرائزڈ جنوبی ایشیائی ماحول میں میزائل حادثے کو دوبارہ ہونے سے روکنے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید اعتماد سازی کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے کے دوران ڈان سے بات کرتے ہوئے الیگزینڈر شلن برگ نے امید ظاہر کی کہ دوبارہ ایسے کسی واقعے سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جاچکے ہوں گے۔

ایک بھارتی سپرسونک کروز میزائل، جسے برہموس کہا جارہا ہے، 9 مارچ کو سرحد پار سے اڑان بھرنے کے بعد پاکستان میں گرا تھا۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میزائل قریب سے اڑان بھرنے والے ہوائی جہازوں میں سے کسی کو نشانہ بنا سکتا تھا یا پاکستان کی جانب سے اس سے بھی بدتر جوابی حملہ ہو سکتا تھا، دونوں منظرنامے تباہ کن ہو سکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بھارتی میزائل کا معاملہ، ’حادثہ نہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں‘

بھارت نے دعویٰ کیا کہ معمول کی دیکھ بھال کے آپریشن کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے میزائل غلطی سے داغا گیا۔

تاہم پاکستان نے بھارتی مؤقف کو مسترد کیا اور واقعے کے پیچھے اصل وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں تشویش اور حیرت ہے کہ دنیا اس واقعے کی سنگینی کو نہیں سمجھ رہی ہے۔

آسٹریا کے وزیر خارجہ نے بھی اس واقعے کو میزائل کے حادثاتی فائرنگ کے معاملے کے طور پر دیکھا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے اندر بھارتی میزائل کا گرنا 'حادثے کے سوا' کچھ نہیں، امریکا

تاہم انہوں نے پاکستان کے محتاط ردعمل کی تعریف کی جس نے ممکنہ تصادم کو ٹالا۔

انہوں نے زور دیا کہا کہ یہ تحمل اور اعتماد سازی کے اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ تقریباً 15 سالوں میں آسٹریا کے کسی وزیر خارجہ کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، اپنے دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد تعلقات کو پھر سے تقویت دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اقتصادی تعاون کے حوالے سے پاکستان میں بڑی پوشیدہ صلاحیت موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں میزائل فائر ہونے کے بعد بھارت کا انتظامی معاملات کا جائزہ لینے کا اعلان

الیگزینڈر شیلن برگ کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی تجارتی وفد بھی تھا جس میں آسٹرین اکنامک چیمبر کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریا کی کمپنیاں ہمیشہ نئے مواقع اور نئی منڈیوں کی تلاش میں ہوتی ہیں، اس لیے مجھے امید ہے کہ یہ دورہ آسٹریا اور پاکستان کے تعلقات میں نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی طور پر بھی ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔

انہوں نے شمالی علاقہ جات کی ترقی میں تعاون کے امکان کے بارے میں بھی بات کی جو کہ اکثر آسٹریا کے کوہ پیماؤں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے سیاحت میں آسٹریا کے علم اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کے بہت سارے مواقع ہوں گے جو کے اس شعبے میں عالمی رہنما اور الپائن سیاحت کا ماہر ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی جانب سے میزائل فائر پر وضاحت مشکوک قرار

افغان مسئلے پر انہوں نے آسٹریا اور پاکستان کے نقطہ نظر میں یکسانیت کا مشاہدہ کیا جو افغان عوام کے لیے سلامتی اور استحکام کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے افغان مہاجرین کے یورپ کی جانب رخ کرنے کے امکان کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم ایک ایسی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں جہاں یورپ ایک بار پھر جنگ میں ہے اور دنیا دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سب سے بڑی نقل مکانی دیکھ رہی ہے، اس لیے ہمیں اضافی ہجرت کے بہاؤ سے بچنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں