تحریک عدم اعتماد کے عمل میں دخل اندازی ہوئی تو ذمہ دار انتظامیہ ہوگی، شاہد خاقان

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2022
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد میں پریس کانفرس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد میں پریس کانفرس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میری اسلام آباد کی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ آپ ریاست پاکستان کے ملازم ہیں، عمران خان اور ان کی کابینہ کے ملازم نہیں، اگر آئینی عمل یعنی تحریک عدم اعتماد کے دوران دخل اندازی ہوئی تو اس کی ذمہ داری اسلام آباد کی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایسا کوئی بھی عمل جس کے ذریعے ملک کے پارلیمانی نظام میں مداخلت ہو یا دارالحکومت کا دفاع نہ کرنا یا آئینی عمل کے اندر دخل اندازی کرنا آرٹیکل 6 عائد کرنے والے جرم ہیں اور جرم کے ارتکاب کے بعد جب آپ کو نتائج کا سامنا ہوگا تو گلہ نہ کریں۔

انہوں نے انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افسران یاد رکھیں، اس بات کو سوچ لیں کہ جب آپ کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا تو اس وقت آپ کو یہ وزیر اعظم اور ان کے وزرا ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے اور کہیں گے کہ ہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے، جواب دہ انتظامیہ کو ہونا پڑے گا، جیلوں میں افسران کو جانا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان کا وزیراعظم پر ’دھمکی آمیز خط‘ پارلیمنٹ، سلامتی کمیٹی میں پیش کرنے پر زور

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں ڈی جی ایف آئی اے کو کہوں گا کہ آپ نے آج لاہور میں جو اپنا پراسیکیوٹر بھیجا ہے اور اس معاملے میں دخل اندازی کی ہے، آپ بھی اپنے رویے اور عمل پر سوچ بچار کریں، آپ ریاست کے ملازم ہیں، عمران خان کے غلام نہیں، یہ عدالت کا معاملہ ہے اس کو چلنے دیں، آپ کو کس نے کہا اور کس نے اختیار دیا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک روز قبل آپ نے عدالت میں درخواست دائر کی، جواب دہ تو آپ کو ہونا پڑے گا۔

انہوں نے افسران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کو پڑھیں، قانون اس معاملے پر بہت سخت ہے، پالیمنٹ کے نظام میں، تحریک عدم اعتماد کے عمل میں مداخلت ایسے جرائم ہیں جن پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہوتا ہے، کل جب آپ کو اس عمل کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا تو گلہ نہیں کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا وزیر اعظم عمران خان کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ ان کے پاس دو راستے ہیں، ایک راستہ یہ ہے کہ ایک جمہوری وزیر اعظم کی طرح تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں اور شکست کھا کر گھر جائیں۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: آئین توڑنے والوں پر آرٹیکل 6 لگے گا، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ فتح اور شکست جمہوریت کا حصہ ہے، اس میں کوئی شرم اور بےعزتی کی بات نہیں ہے، ایک شخص یا جماعت جیتتی ہے اور دوسری ہار جاتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے پاس دوسرا راستہ یہ ہے، جس کے مشورے وزیر اعظم کو ان کے یہ باصلاحیت وزرا دے رہے ہیں جو کل ڈھونڈنے سے بھی انہیں نظر نہیں آئیں گے، وہ راستہ بے عزتی کے ساتھ رو رو کر اس ملک کے عوام کو مزید مشکل میں ڈال کر گھر جانے کا ہے۔

ان کا کہنا تھا یہ بات نوشتہ دیوار ہے کہ یہ حکومت ختم ہوچکی، وزیر اعظم عمران خان ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے، آج وہ اس ملک کے آئینی وزیر اعظم نہیں رہے، قومی اسمبلی میں 173 اراکین نے کھڑے ہو کر ان کے خلاف ووٹ دیا ہے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی تو اس سے بھی زیادہ اراکین ان کے خلاف ووٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں آئین، قانون، پارلیمنٹ، جمہوریت، ملک کی بقا، اس ملک کے عوام کی بہتری کا تقاضہ ہے کہ عمران خان ایک جمہوری وزیر اعظم کے طور پر تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں اور گھر جائیں، تاکہ نئی حکومت آئے جو پاکستان کے عوام کو ترقی دے سکے اور ملک کو آگے لے کر جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاؤس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے'

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ کچھ وزرا جو آج اپوزیشن پر آئین کا آرٹیکل 6 لگانے کا مشورہ دے رہے ہیں، میں نے ان کو ایک دن جیل میں رہنے پر روتے ہوئے دیکھا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو سب سے پہلے عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، کسی شخص پر آرٹیکل 6 لگانا کوئی مذاق نہیں ہے، اس ملک میں بڑے بڑے آمروں نے آرٹیکل 6 لگانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں وزرا اور وزیر اعظم کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ نے تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل کو روکنے اور اس میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو آرٹیکل 6 آپ پر لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہر حربہ استعمال کرچکے، آپ نے ریاست مدینہ کے نام کی بے حرمتی کی، آپ نے اس ملک کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کیے، آپ نے عالمی سازش کے ڈھنڈورے پیٹے، آپ نے اس ملک میں نفاق پیدا کیا، ملک کے عوام کو ورغلایا، آج ملک کی حالت یہ ہے کہ حکومت کے وزرا عوام کو کہہ رہے ہیں ملک کے دارالحکومت پر حملہ آور ہوں تاکہ ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے وزیراعظم اور تحریک انصاف پر منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ جو کیفیت آج ان وزرا اور وزیر اعظم کی ہے وہاں آپ کیا توقع کرسکتے ہیں، اگر حکومت اپوزیشن پر آرٹیکل 6 لگانا چاہتی ہے تو لگائے، ہم حاضر ہیں، آپ نے دارالحکومت پر حملہ کرنا ہے تو کریں، لیکن یاد رکھیں کہ پاکستان کے عوام اور تاریخ آپ کے بارے میں کیا سوچے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ چیزیں ہیں جنہوں نے پاکستان کی سیاست کو بدنام کیا ہے، ایسے اقدامات نے ملک میں جمہوری عمل کو خراب کیا ہے، ملک کے نظام کو تباہ کیا، جن افسران نے اس حکومت میں عہدے حاصل کرلیے وہ اپنے فرائض انجام دیں، لیکن اپنی نوکری، آزادی اور پاکستان کی عزت و وقار کو داؤ پر نہ لگائیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جو باتیں وزرا کر رہے ہیں وہ بہت افسوسناک ہیں، ہم نے ماضی میں شہید بینظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، ووٹنگ ہوئی، ہمیں اس میں شکست ہوئی تو قائد حزب اختلاف نے قائد ایوان کو مبارکباد دی اور معاملات آگے چلنے لگے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ’سازش‘ کا علم تھا تو پہلے واویلا کرنا چاہیے تھا، شہباز شریف

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج عمران خان کے خلاف صورتحال واضح ہے، 173 اراکین نے ایوان میں کھڑے ہوکر ان پر عدم اعتماد کیا ہے، آج بھی آپ اپنی شکست ماننے کو تیار نہیں ہیں، ملک کی آپ کو پروا نہیں ہے، اقتدار کی کرسی سے چند گھٹنے مزید اور چمٹنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا فیصلہ ہے لیکن عوام آپ کے خلاف اپنا فیصلہ سنا چکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور حکومتی وزرا ان باتوں کو سوچ لیں کہ جب حکومت اور اپوزیشن دونوں آئین و قانون کی پاسداری کریں تو ملک میں جمہوریت پنپتی ہے، دوسری جانب آمریت، فسطائیت لوگوں کو سڑکوں پر لاکر انتشار پیدا کرکے اپنی حکمرانی کو طول دینا چاہتی ہے، لیکن معاملات ایسے نہیں چلائے جاسکتے اور ایسے لوگوں کی جواب داری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے وزرا ان سے ملاقات کرنے کے لیے انہیں ڈھونڈنے سے نہیں ملتے، یہ وہی وزرا ہیں جو دن میں تین تین پریس کانفرنسز کرتے تھے اور وہ وزرا جو ان سے ملاقات کر رہے ہیں انہیں بھی ہم جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کے وزیر اعظم کو کیا مشورے ہوں گے، یہ وہی وزرا ہیں جو مارشل لا حکومتوں کے ساتھ تھے اور ہمارے بھی ساتھ تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں