'پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاؤس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے'

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2022
سابق وزرائے اعظم نے کہا کہ آئین، جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے—تصاویر: فیس بک
سابق وزرائے اعظم نے کہا کہ آئین، جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے—تصاویر: فیس بک

اپوزیشن کی جانب سے وفاقی سیکریٹری داخلہ، اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے عہدیداروں کو خبردار کرتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ کسی سیاسی عمل کا حصہ نہ بنیں۔

تین سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضاگیلانی، راجا پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل میں پولیس اور انتظامیہ فریق بنی تو یہ آئین شکنی ہوگی۔

بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر سندھ ہاﺅس میں پولیس گردی کی گئی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان اور وزیرداخلہ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی چوک جلسہ': صورتحال خراب ہوئی تو ذمے داری شیخ رشید، انتظامیہ پر عائد ہو گی'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین شکنی کرنے، ان کی مدد کرنے والوں کو سزا کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

سابق وزرائے اعظم نے انتباہ دیا کہ ارکان قومی اسمبلی کے خلاف پولیس گردی پارلیمنٹ پر حملہ تصور ہوگا، پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاﺅس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان 172 اراکین اسمبلی نہیں لا پا رہے، پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ان کے اغوا کی تیاری ہے، اوچھے ہتھکنڈے اس بات کا اعلان ہیں کہ عمران خان اکثریت اور ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ آئین، جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔

مزید پڑھیں:سندھ ہاؤس ہارس ٹریڈنگ کا مرکز ہے، سخت ایکشن پلان کر رہے ہیں، فواد چوہدری

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'نہیں چھوڑوں گا' کہنے والے کو سب چھوڑ کر جارہے ہیں، نہیں چھوڑنے کی دھمکیاں دینے والے کے ساتھ کوئی رہنے کو تیار نہیں۔

سابق وزرائے اعظم نے کہا کہ آئین کے راستے پر چلنے والے ارکان پارلیمان کے خلاف آئین شکنوں کا حملہ دہشت گردی اور لاقانونیت ہوگی۔

انپوں نے کہا کہ پولیس گردی، آئین شکنی پر اسپیکر قومی اسمبلی کی لاتعلقی اور مجرمانہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آئین کے بجائے پارٹی لیڈرکے تابع ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن میں کشیدگی جاری ہے اس دوران دونوں جانب سے تلخ بیانات بھی سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے 4 منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں کھل کر سامنے آگئے

تاہم گزشتہ روز ہوئی پیش رفت سے حکومتی حلقوں کی تشویش میں اس وقت اضافہ ہوا جب پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک درجن اراکین قومی اسمبلی اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں موجود پائے گئے جنہوں نے وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے کا عندیہ ظاہر کیا۔

مذکورہ صورتحال پر وزییر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سندھ ہاؤس اسلام آباد اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے، حکومت اس سلسلے میں ایک سخت ایکشن پلان کر رہی ہے اور اس لعنت کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

سندھ کے بجائے پنجاب میں گورنر راج لگنا چاہیے، شاہد خاقان

دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام نے فیصلہ کردیا ہے کہ جو حکومت چوری شدہ الیکشن کے ذریعے آئی تھی آج اس کے دن گنے جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام سے مینڈیٹ لینے کے بعد اس ملک میں سیاست کا نیا دور شروع ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج سندھ کو دھمکی دی جاتی ہے کہ گورنر راج لگے گا، گورنر راج کی ضرورت پنجاب میں ہے جہاں وزیراعلیٰ اکثریت کھو چکا ہے، اس کی اپنی پارٹی کے اراکین بٖغاوت کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی کا 'لوٹوں' کےخلاف کارروائی پر غور

انہوں نے کہا کہ کل 20 سے زیادہ اراکین اسمبلی نے کیمروں کے سامنے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم کو ووٹ نہیں دیں گے کیا آج کوئی اخلاقی جواز ہے حکومت میں رہنے کا؟

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم اقتدار میں حصہ نہیں چاہتے بلکہ چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں پاکستان کے عوام کو فیصلے کا موقع ملے یہی ملک کے مسائل کا واحد حل ہے۔

اراکین اسمبلی کو وفاداری بدلنے کے لیے پیسوں کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اپنی نوکری بچانے کے لیے اراکین کو ایک ارب روپے تک دینے کو تیار ہے، جب بھی ملک میں یہ برائی آئی ہمیشہ حکومتوں نے کی۔

تبصرے (0) بند ہیں