تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ: دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ، ڈبل سواری پر پابندی

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2022
دارالحکومت کے ریڈ زون میں ریلیوں اور مظاہروں پر 2 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے — فائل فوٹو: تنویر شہزاد
دارالحکومت کے ریڈ زون میں ریلیوں اور مظاہروں پر 2 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے — فائل فوٹو: تنویر شہزاد

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج (اتوار) کو ہوگی، اس سلسلے میں دارالحکومت کی انتظامیہ نے میٹرو بس سروس معطل کرنے کے علاوہ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت کی انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈبل سواری پر دو روز کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس ایک روز کے لیے معطل رہے گی۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ ’مجھے مطلع کیا گیا ہے کہ 3 اپریل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ڈبل سواری سے عام لوگوں کے امن و سکون میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے‘۔

اسلام آباد میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو بنیاد بناتے ہوئے ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس دوران دو روز یعنی 2 اور 3 اپریل کے لیے موٹر سائیکلوں کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریڈ زون میں اجتماعات پر پابندی عائد کر دی

دارالحکومت کی انتظامیہ نے ایک خط میں پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی راولپنڈی کے منیجر آپریشنز (ٹیکنیکل) کو بھی 3 اپریل کو سروس معطل کرنے کو ہدایت دی تھی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سیاسی منظر نامے کے پیش نظر پارلیمنٹیرینز اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے تمام تر اقدامات لازمی ہیں۔

تاہم خط میں درخواست کی گئی ہے کہ متعلقہ حلقوں سے رابطہ کرتے ہوئے 3 اپریل کو میٹرو بس سروس معطل کی جائے، میٹرو بس سروس دارالحکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔

ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کی انتظامیہ نے حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کے مقامی رہنماؤں کو بھی یاددہانی کروائی ہے کہ ریڈ زون میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے، جلوس، ریلیوں اور مظاہروں پر 2 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے ریڈ زون میں موبائل سروس بحال

دارالحکومت انتظامیہ اور پولیس کے افسران نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ موجودہ سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالحکومت کی پولیس کے 5 ہزار اہلکار، پنجاب پولیس کے 3 ہزار، رینجرز کے 2 ہزار اہلکار اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار شہر اور اطراف میں تعینات کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریڈ زون، مرکزی اور حساس مقامات کے ساتھ دارالحکومت کے داخلی مقامات، شاہراہ دستور پر واقع عمارتوں کی چھتوں پر بھی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی جا رہی تھی۔

افسران نے مزید کہا کہ ایوان کی کارروائی کے دوران جھڑپوں کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت اور حزب اختلاف جے یو آئی (ف) نے اپنے اراکین اور کارکنوں کو ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے کے لیے دارالحکومت پہنچنے کی ہدایت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ریڈ زون جھڑپوں کی زد میں

پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مختلف ذرائع سے اکٹھی کی گئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی کارکن اپنی مخالف جماعتوں کے رہنماؤں اور اراکین پر حملہ کر سکتے ہیں، جس سے امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے اور سڑکوں کو بلاک اور نجی و عوام املاک کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریڈ زون اور علاقے میں واقع تمام عمارتوں میں سیکورٹی کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔

افسران نے بتایا کہ مارگلہ روڈ کے علاوہ ریڈ زون کی طرف آنے والی تمام تر سڑکیں سیل کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں ریڈ زون کے داخلی راستے پر کنٹینرز لگادیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کے داخلے کو روکا جا سکے۔

ریڈ زون کے داخلی مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے اور انہیں گروپوں، ریلیوں اور موٹر کاروں کو روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں