اسلام آباد: 11 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے مجرمان کو سزائے موت کا حکم

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے ملزمان کے خلاف گواہان کے بیانات پر دلائل دیتے ہوئے مجرمان پر الزام ثابت کیا — فائل فوٹو: اے پی
پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے ملزمان کے خلاف گواہان کے بیانات پر دلائل دیتے ہوئے مجرمان پر الزام ثابت کیا — فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد کی ضلعی سیشن عدالت نے 11 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے 3 مجرمان کو دو، دو بار سزائے موت کا حکم دے دیا۔

گیارہ سالہ اقصیٰ بی بی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر مجرمان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سنایا۔

واقعے میں ملوث مجرمان سید حماد، محمد خورشید اور شاہ سوار کے خلاف بہارہ کہو پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں قتل، زیادتی، چوری اور برآمدگی کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے ملزمان کے خلاف گواہان کے بیانات پر دلائل دیتے ہوئے مجرمان پر الزام ثابت کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: 3 سالہ بچے کو بدفعلی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت

عدالت نے قتل کی دفعہ میں تینوں مجرمان کو سزائے موت اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا جبکہ ریپ کے جرم کی دفعہ 376 کے تحت مجرمان کو دوسری بار سزائے موت سنائی گئی۔

چوری کی دفعہ کے تحت ایک سال قید اور 10، 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ برآمدگی کی دفعات میں تینوں مجرمان کو ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 3 فروری 2022 کو لاہور کی سیشن عدالت نے 2017 میں 3 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی کے بعد اسے قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت سنائی تھی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق مجرم کو اغوا کی دفعہ کے تحت 7 سال قید کی سزا اور 50 ہزار روپے جرمانہ، بدفعلی کی دفعہ کے تحت عمر قید کی سزا اور 50 ہزار جرمانہ جبکہ قتل کی دفعہ کے تحت 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔

اس سے ایک روز قبل 2 فروری 2022 کو کراچی کی ضلعی و سیشن کورٹ نے بھی ریپ کے مجرم کو سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبعلم کے ساتھ مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف مقدمہ درج

عدالت نے 2017 میں 3 سالہ بچی کے ریپ کے مجرم نعیم احمد پر جرم ثابت ہونے پر 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

تین سالہ بچی کے ساتھ ریپ کا واقعہ کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں پیش آیا تھا اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تعزیرات پاکستان کی دفعات 376 اور 337 (ایچ) (ون) کے تحت متاثرہ خاندان کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔

اسی طرح گزشتہ سال جنوری میں تھانہ نشتر ٹاؤن میں فیضان نامی ملزم نے اپنے 8 سالہ سگے بھائی کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔

ملزم فیضان اپنے چھوٹے بھائی کو دکان سے چیز لینے کے بہانے ساتھ لے گیا اور مقتول کو بدفعلی کرنے کے بعد سر پر اینٹیں مار کر گندے نالے میں پھینک دیا تھا۔

اہل خانہ کا کہنا تھا مقتول 6 جنوری کو گھر سے لاپتا ہوگیا تھا اور اس کی لاش آشیانہ اسکیم انڈر پاس نالے سے برآمد ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں