پی ٹی آئی رہنما سردار تنویر الیاس بلامقابلہ وزیر اعظم آزاد کشمیر منتخب

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
اپوزیشن نے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیپلز پارٹی کے ریجنل صدر چوہدری یٰسین کو نامزد کیا تھا جو بعد ازاں دستبردار ہوگئے تھے — فائل فوٹو: سردار تنویر الیاس فیس بک
اپوزیشن نے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیپلز پارٹی کے ریجنل صدر چوہدری یٰسین کو نامزد کیا تھا جو بعد ازاں دستبردار ہوگئے تھے — فائل فوٹو: سردار تنویر الیاس فیس بک

پاکستان تحریک انصاف کے علاقائی سربراہ سردار تنویر الیاس بلامقابلہ آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔

وزیر اعظم کے انتخاب میں تکنیکی خصوصیات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے مشترکہ اپوزیشن نے انتخاب کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

قبل ازیں اپوزیشن نے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر پیپلز پارٹی کے ریجنل صدر چوہدری یٰسین کو نامزد کیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے پولنگ سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔

اپوزیشن نے اجلاس کے آغاز سے قبل پریس کانفرنس میں بائیکاٹ کا اپنا ارادہ واضح کر دیا تھا۔

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے قانون ساز عبدالمجید خان نے رول (1) 15 کو معطل کرنے کی قرارداد پیش کی جس کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور پولنگ کے درمیان دو دن کا وقفہ درکار ہے۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم عبدالقیوم نیازی مستعفی

جب قرارداد کثرت رائے سے منظور ہوئی تو اپوزیشن نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت کو جلدی کیوں ہے۔

اجلاس کے دوران اسپیکر انوارالحق نے اپوزیشن کو کافی دیر تک مصروف رکھا اور بعد ازاں اسے پوائنٹس آف آرڈر پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت دی۔

اسپیکر کی جانب سے اسمبلی کے عملے کو انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کے بعد اپوزیشن قانون ساز احتجاجاً ہال سے چلے گئے۔

اسپیکر انوارالحق کی زیر صدارت قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر کے لیے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کا بلامقابلہ انتخاب کیا گیا ہے۔

جموں وکشمیر کے صدر کی جانب سے آرٹیکل (3) 16 کے تحت اسمبلی کا اجلاس دوسری بار طلب کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نئے قائد ایوان کا انتخاب، آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کا اجلاس پیر کو طلب

قبل ازیں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ہفتے جمعے کے روز اجلاس بلانے کی کوشش کی تھی، جو حقیقتاً وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے بلایا گیا تھا، لیکن یہ ناکام ہوگیا تھا کیونکہ اپوزیشن نے اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

خیال رہے آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نے عہدہ سنبھالنے کے محض 8 ماہ بعد ہی ان کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔

14 اپریل کو سردار عبدالقیوم نیازی کی جانب سے صدر آزاد جموں و کشمیر کو بھیجے گئے استعفے میں کہا گیا تھا کہ ‘آزاد جموں و کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 16 ون کے تحت میں بحیثیت وزیر اعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں’۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے حلف اٹھالیا

بعد ازاں اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اسمبلی اسپیکر اور دیگر کو وزیر اعظم کے انتخاب سے متعلق کسی بھی کارروائی سے روک دیا تھا۔

جمعہ کے روز اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اسمبلی اسپیکر اور دیگر کو پیر تک وزیر اعظم کے انتخاب سے متعلق کسی بھی کارروائی سے روک دیا تھا۔

ہفتہ کو سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ 14 اپریل کو وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے مستعفی ہونے کے بعد ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد خود بخود بے اثر ہو گئی تھی اور چونکہ استعفے کے وقت اسمبلی کا اجلاس نہیں چل رہا تھا، اس لیے صدر وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے 14 دن کے اندر نیا اجلاس طلب کریں۔

جس کے بعد آج اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں