لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر برطانوی وزیراعظم کی پارلیمنٹ سے معافی

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2022
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب انہیں احساس ہوگیا ہے کہ انہوں نے غلطی کی تھی — فائل فوٹو: اے پی
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب انہیں احساس ہوگیا ہے کہ انہوں نے غلطی کی تھی — فائل فوٹو: اے پی

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کورونا لاک ڈاؤن کے قواعد کی خلاف ورزی پر پارلیمنٹ سے معافی مانگ لی، پولیس کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی پر ان پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں تھا کہ عالمی وبا کے دوران ان کی جانب سے بنائے گئے قوانین میں سالگرہ کی تقریب پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے معافی تب مانگی جب اپوزیشن کے قانون سازوں نے ان کے خلاف تحقیقات کرنے سے متعلق درخواست دی، قانون سازوں کا ماننا ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے مسلسل غلط بیانی کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب انہیں احساس ہوگیا ہے کہ انہوں نے غلطی کی تھی۔

مزید پڑھیں: بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی کے انعقاد پر معافی مانگ لی

اس سے قبل بورس جانسن کہتے رہے تھے کہ انہوں نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی جبکہ اعلیٰ معیار کی توقع رکھنا عوام کا حق ہے۔

انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’جیسے ہی مجھے نوٹس موصول ہوا میں نے تکلیف اور غصے کو تسلیم کیا، اور میں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے وزیر اعظم سے بہتر کی توقع رکھنے کا حق ہے‘۔

مخالفین نے بورس جانسن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور ان پر پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال قانون سازوں کو بتایا تھا کہ وبائی امراض کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ میں تمام قواعد کی پیروی کی گئی تھی۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ، وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ اور کام کرنے کی جگہ ہے۔

لیبر لیڈر کیئر اسٹارمر نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم کو عہدے سے برطرف کریں تاکہ ’ہماری سیاست میں شائستگی اور دیانت واپس لائی جاسکے اور ملک میں ہر چیز کی تذلیل کو روکا جائے‘۔

بورس جانسن کے اپنے قانون سازوں کی جانب سے مستعفی ہونے کا دباؤ یوکرین جنگ کے ساتھ ختم ہوگیا جب انہوں نے مغرب کے ردعمل میں اہم کردار ادا کیا جبکہ ان کے مخالفین بارہا ان سے جانےکا مطالبہ کرتے ہیں، کئی مخالفین کا کہنا ہے کہ اب وقت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے باوجود تقریب میں شرکت پر معافی مانگ لی

تاہم کنزرویٹو پارٹی کے سابق سربراہ مارک ہارپر نے ایک موقع پر بورس جانسن کو کہا کہ انہیں عہدے سےبرطرف ہونے کی ضرورت ہے، ان کا ماننا ہے کہ جس اعلیٰ عہدے پر بورس جانسن براجمان ہیں وہ اس کے لائق نہیں ہیں۔

ایوان کے اسپیکر نے اپوزشن پارٹی کی درخواست منظور کرلی جس میں انہوں نے بورس جانسن کے تحقیقات کے لیے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے یا نہ ہونے کے سوال پر ووٹنگ کی درخواست کی تھی۔

منسٹرین کے قانون کے مطابق جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کرنا جرم ہے جس کا نتیجہ استعفیٰ ہے۔

تاہم تحریک کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ بورس جانسن کو اپنی کنزرویٹو پارٹی کے متعدد قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے اور اب بھی وہ پارلیمنٹ میں کمانڈ حاصل کر سکتے ہیں، لیکن بحث ان کے طرز عمل کی طرف تازہ توجہ مبذول کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں