آئی ایم ایف کی پاکستان میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2022
ملک میں بے روزگاری کی شرح 7 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال 7.4 فیصد سے معمولی کم ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
ملک میں بے روزگاری کی شرح 7 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال 7.4 فیصد سے معمولی کم ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے نمو کی شرح 4 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ رواں مالی سال مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تخمینے سے زیادہ رہے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش گوئی دیگر ترقیاتی قرض دہندگان کے تخمینے کے مطابق ہی ہے جس میں عالمی بینک نے 4.3 فیصد اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 4 فیصد اور کریڈٹ ریٹنگ کے ادارے موڈیز نے 3 سے 4 فیصد کی پیش گوئی تھی۔

تاہم نمو کی یہ شرح 22-2021 کے بجٹ میں مقرر کردہ 4.8 فیصد کے ہدف سے نمایاں کم ہے۔

ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک (ڈبلیو ای او) 2022 میں رواں سال کے لیے آئی ایم ایف کی اوسطاً مقرر کردہ شرح 11.2 فیصد ہے جو گزشتہ سال 8.9 فیصد تھی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی 2022 میں پاکستان کی حقیقی شرح نمو 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی

واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ ادارے نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر بھی کام کیا جو جی ڈی پی کا 5.3 فیصد ہے اور اس میں گزشتہ سال کے مقابلے صرف 0.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں بے روزگاری کی شرح 7 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال 7.4 فیصد سے معمولی کم ہے۔

حکومت کی جانب سے رواں سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کے 4.8 فیصد، مہنگائی کی شرح 8 فیصد اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.7 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔

آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال 2023 کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح جی ڈی پی کے 4.2 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے غیر اہدافی سبسڈی، ایمنسٹی اسکیم پر سوالات اٹھادیے

ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح موجودہ 11.2 فیصد سے کم ہوکر آئندہ سال 10.5 تک کی ہوجائے گی، جبکہ ادارے نے مالی سال 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جی ڈی پی کے 4.1 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔

ڈبلیو ای او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بے زورگاری کی شرح 7.4 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد ہونے کا امکان ہے اور آئندہ سال اس میں مزید کمی ہوگی جس کے بعد یہ شرح 6.7 فیصد پر آجائے گی۔

انہوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ عالمی شرح نمو جو 2021 میں 6.1 تھی، کم ہوکر 2022 اور 2023 میں 3.6 فیصد پر آجائے گی، یہ ان کے جنوری کے تخمینے سے 2022 میں 0.8 جبکہ 2023 میں 0.2 کم ہے، 2023 ششماہی میں عالمی نمو کی شرح کم ہو کر 3.3 تک آنے کا امکان ہے۔

یہ پیش گوئی یوکرین تنازع، روس کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیوں اور وبائی امراض کے 2022 میں صحت اور معاشی اثرات پر مبنی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں