وزیر اعظم نے سوات میں آتشزدگی پر قابو پانے کیلئے 2 ہیلی کاپٹر بھیج دیے

05 جون 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی درخواست پر سوات میں 2 ہیلی کاپٹر بھیج دیے گئے ہیں — فوٹو: بشکریہ محکمہ جنگلات
وزیر اعظم نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی درخواست پر سوات میں 2 ہیلی کاپٹر بھیج دیے گئے ہیں — فوٹو: بشکریہ محکمہ جنگلات

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سوات کے جنگلات میں آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجنے کے احکامات دے دیے ہیں جو گزشتہ 24 گھنٹوں میں خیبر پختونخوا کے 5 اضلاع میں بھڑک اٹھی ہے۔

ٹویٹر پر جاری کردہ پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی درخواست پر سوات میں 2 ہیلی کاپٹر بھیج دیے گئے ہیں، مکمل فضائی مدد سے ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ جنگلات کی آگ پر قابو پانے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

ریسکیو حکام اور مقامی لوگوں کے مطابق ہفتے کے روز شانگلہ، ہری پور، سوات، لوئر دیر اور مہمند کے اضلاع کے مختلف علاقوں میں جنگل میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: جنگلات میں مختلف مقامات پر آتشزدگی، ریسکیو آپریشن جاری

متاثرہ علاقوں کی انتظامیہ نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے آگ بجھانے کے لیے وسائل بروئے کار لائے ہیں، جس سے ہرے بھرے درخت اور مویشیوں کے چرنے کے علاقے تباہ ہو رہے ہیں۔

شانگلہ کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ آگ علی جان کپرائی میں بھڑکی تھی، یہ گاؤں چکیسر تحصیل کے پہاڑوں پر قائم ہے، آگ سے ایک گھر جل کر خاکستر ہوگیا جس سے ایک ہی خاندان کی تین خواتین اور ایک مرد جاں بحق ہوگئے، جبکہ اسی خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون واقعے میں جھلس کر زخمی ہوگئی ہیں۔

شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر ضیا الرحمٰن نے ڈان کا کہنا تھا کہ آگ جھاڑیوں میں لگی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے جنگلات میں پھیلی اور رہائشی علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔

متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں آگ لگی ہے وہ زیادہ اونچائی پر قائم ہے جو کہ ناقابل رسائی ہے۔

تاہم سوات میں محکمہ جنگلات کے حکام نے کہا کہ آگ مینگورہ کے مضافات میں ایک علاقہ پٹنی کے پہاڑوں، تحصیل کبل میں اسکائی اور سگرام کے پہاڑی علاقے، تحصیل بری کوٹ میں کوٹہ ابوہا کے علاقے اور چارباغ کے پہاڑوں میں بھڑک اٹھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی: شانگلہ کے جنگلات میں لگی آگ مزید پھیلنے لگی

سوات میں محکمہ جنگلات کے ایک افسر قاضی شبیر احمد نے ڈان کو بتایا کہ ریسکیو 1122، سوات پولیس، سوات لیویز، سول ڈیفنس اور افواج پاکستان آگ پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آجنگلات میں آگ اس وقت لگتی ہے جب شدید گرمی گھاس اور جھاڑیوں کو آگ میں بدل دیتی ہے، لاپرواہ سگریٹ پینے والے افراد یا کسان جو اپنی زمین کو صاف کرنا چاہتے ہیں بغیر سوچے سمجھے اقدام سے قدرتی آفت کو جنم دے سکتے ہیں۔

سوات کے ڈپٹی کمشنر جنید خان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ نے انکوائری شروع کردی ہے اور متعدد مقامات پر آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے معلومات اکٹھی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ ابتدائی معلومات ہیں لیکن آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تفصیل سے اس پر کام کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں آتشزدگی سے چلغوزوں کے ہزاروں درخت تباہ، 3 افراد ہلاک

دوسری جانب مہمند اور ہری پور کے علاقوں میں بھی آگ لگنے کے الگ الگ واقعات رونما ہوئے۔

ریسکیو 1122 مقامی فائر حکام کے ساتھ مل کر آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے، حکام نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقے انسانی آبادی سے دور ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ آگ میں قیمتی درخت اور جنگلات بھی جل گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع شیرانی کی کوہ سلیمان رینج میں چلغوزوں کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کی وجہ سے 3 لوگ جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ بڑے پیمانے پر چلغوزے کے فصل کو نقصان پہنچا تھا جو کہ شیرانی کے رہائشیوں کا اہم ذریعہ معاش ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں