پنجاب اب تک کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ پیش کرنے کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 12 جون 2022
حمزہ شہباز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وسیع نقطہ نظر اپنا رہی ہے — فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی ویب سائٹ
حمزہ شہباز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وسیع نقطہ نظر اپنا رہی ہے — فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی ویب سائٹ

پنجاب اپنے مالی سال 23-2022 کے سالانہ بجٹ میں اب تک کا سب سے بڑا سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) تجویز کرنے کے لیے تیار ہے، صوبائی اسمبلی میں بجٹ اجلاس پیر کو ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بجٹ بنانے میں حصہ لینے والے سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’میں اس وقت اے ڈی پی کے حقیقی حجم کی تصدیق نہیں کر سکتا، یہ بجٹ کے اجلاس سے قبل صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد ظاہر کیا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبہ جات کے لیے مختص کردہ بجٹ مالی سال 22-2021 سے زیادہ ہے۔

ایک اور ذرائع نے کہا کہ اے ڈی پی میں لاہور اور صوبے کے دیگر چھوٹے شہروں اور قصبوں میں جاری اور نئے منصوبوں کے خاصہ حصہ مختص کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کا 2653 ارب روپے کا بجٹ پیش، جنوبی پنجاب کیلئے الگ ترقیاتی فنڈز مختص

آئندہ سال کے اے ڈی پی کے تحت بلدیاتی حکومت اور کمیونٹی ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے جانے کی توقع ہے۔

ذرائع نے کہا کہ سالانہ بجٹ کے مجموعی اخراجات 2 ہزار 500 ارب سے 3 ہزار ارب روپے رکھنے کی توقع ہے۔

پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت نے سال 22-2021 کے بجٹ میں اے ڈی پی کے لیے 5 کھرب 60 ارب روپے مختص کیے تھے، جسے بعد ازاں 6 کھرب 40 ارب تک بڑھا دیا گیا تھا۔

22 اپریل کو پنجاب اے ڈی پی کے تحت جاری منصوبوں میں 4 کھرب روپے کا ہندسہ عبور کر گیا تھا، توقع کی جارہی ہے کہ 30 جون تک منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے مجموعی طور پر 5 کھرب 50 ارب کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج

مئی اور جون کے لیے اے ڈی پی کا ہدف بالترتیب 83 اور 60 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم یہ ہدف اب تک عبور نہیں کیا جاسکا ہے۔

31 مارچ تک پنجاب میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے نظرثانی شدہ 6 کھرب 40 ارب کی رقم سے جاری کردہ 5 کھرب روپے میں سے 3 کھرب 62 ارب روپے استعمال ہوئے تھے۔

3 کھرب 62 ارب روپے میں سے 9 ارب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر استعمال کیے گئے تھے۔

قبل ازیں حکومت پنجاب نے 3 کھرب سے زائد رقم استعمال کرتے ہوئے اے ڈی پی کے تحت مختص کردہ 4 کھرب 58 ارب کی 66 فیصد رقم خرچ کی تھی، لیکن مئی اور جون کے دوران اے ڈی پی میں استعمال ہونے والی رقم کے اعداد و شمار تاحال جاری نہیں کیے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے بجٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہمارے 23-2022 کے بجٹ میں مشکل معاشی حالات میں عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے غریبوں کے لیے اشیائے ضروریہ تک پہنچ ممکن بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ اقدامات کے تحت چھوٹی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وسیع نقطہ نظر اپنا رہی ہے، ان کا نظریہ ہے کہ آئندہ بجٹ میں غریب شہری پر کوئی بوجھ نہیں پڑنا چاہیے اور عام شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ملک مشکل مالی حالات سے گزر رہا ہے اور ہم حالات کو بہتری کی طرف لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں، ہم ایک جامع منصوبہ مرتب کر رہے ہیں تاکہ مہنگائی سے ستائے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

وزیر اعلیٰ نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بجٹ میں مؤثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’صوبہ بھر میں سبسڈی پر آٹا فراہم کرنے کا تاریخی ریلیف پیکج آئندہ مالی سال میں بھی جاری رہے گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں