اسمبلی میں ووٹنگ کیلئے اتحادیوں کو ایجنسیز کے ذریعے بلانا پڑتا تھا، عمران خان

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2022
عمران خان نے کہا کہ نیب کا کنٹرول کسی اور کے پاس تھا جو احتساب نہیں چاتے تھے — فائل فوٹو: ایس ایس/پوڈ کاسٹ
عمران خان نے کہا کہ نیب کا کنٹرول کسی اور کے پاس تھا جو احتساب نہیں چاتے تھے — فائل فوٹو: ایس ایس/پوڈ کاسٹ

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ اپنے دور حکومت میں بہت سے کام کر سکتا تھا لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے کیونکہ اتحادی ہمیں بلیک میل کرتے تھے۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر سوالات کے لائیو سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بجٹ منظور کروانے کے لیے ہمیں منتیں کرنی پڑتی تھیں، اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے ہمیں ایجنسیوں کو کہنا پڑتا تھا کہ اتحادیوں کو اسمبلی لے کر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی میرے کسی وزیر کے حوالے سے کوئی اسکینڈل سامنے آتا تھا تو میں فوری طور پر اسے واٹس ایپ کرکے کہتا تھا کہ اس کا جواب دو اور میں اپنے طور پر ان کی تحقیقات بھی کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے حکومت چلی جائے، وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں جس طرح احتساب ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہو سکا کیونکہ نیب ہمارے زیرانتظام نہیں تھا، میں نیب کو کنٹرول نہیں کر رہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے طور پر نیب کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن نیب کا کنٹرول کسی اور کے پاس ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ اس ملک میں احتساب ہو، ان کے لیے کرپشن اتنی بری چیز نہیں تھی اور یہی سب سے بڑی بدقسمتی تھی۔

انہوں نے کہ آئندہ اگر مجھے اسی طرح کی حکومت ملی جیسے اس سے پہلے ملی تھی تو میں اقتدار نہیں سنبھا لوں گا کیونکہ آپ ایک کمزور اتحادی حکومت میں بڑے فیصلے نہیں کر سکتے، آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا اور جن کے ہاتھ میں ہوتا ہے وہ اگر احتساب نہیں چاہتے تو آپ کچھ نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے حکومتی اتحادیوں کو منانے کی کوششیں تیز کردیں

ان کا کہنا تھا کہ ان شا اللہ اگر اللہ نے دوبارہ حکومت دی تو میں اسے صرف اس صورت میں قبول کروں گا جب میرے پاس طاقت ہو تاکہ ہم اس ملک میں تبدیلیاں لا سکیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں اور بہت سے کام کر سکتا تھا لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، ہم اپنے اتحادیوں سے بلیک میل ہوتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ منظور کروانے کے لیے ہمیں منتیں کرنی پڑتی تھیں، اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے ایجنسیوں کو کہنا پڑتا تھا کہ اتحادیوں کو اسمبلی لے کر آئیں۔

مزید پڑھیں: وہ عوامل جو عمران خان حکومت کے خاتمے کی وجہ بنے؟

ان کا کہنا تھا کہ اس مدت میں ہم ایک عذاب سے گزرے ہیں اور ایسی حکومت میں آپ اصلاحات نہیں کر سکتے، پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر بڑے فیصلے کرنا ممکن نہیں۔

ضمنی الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشنز کے موقع پر 2018 کے الیکشن سے بھی زیادہ جوش دیکھا ہے جس میں سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے جبکہ ٹک ٹاک نے بھی بڑا کمال کیا ہے۔

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ضمنی الیکشنز کے لیے نکلیں، نوجوان ملک کا 60 فیصد ہیں اور مستقبل ان کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اتحادیوں کی راہیں بدلنے کی اطلاعات سے حکومت پریشان

انہوں نے کہا کہ کئی بار نوجوان ووٹ نہیں ڈالتے، میں چاہتا ہوں کہ کل بارش ہو یا کچھ بھی ہو لیکن آپ صبح 7 بجے پولنگ اسٹیشنز پر موجود ہوں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سب نے جلدی جلدی پہنچ کر ووٹ ڈالنے ہیں اور پھر پولنگ اسٹیشنز پر کھڑے ہو جانا ہے، میں چاہتا ہوں سب کو معلوم ہو کہ قوم کسی قسم کی دھاندلی برداشت نہیں کرے گی۔

چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اتنا گھٹیا آدمی جو اس طرح کی باتیں کرتا ہے، میں کبھی اس سے ملنا چاہتا ہوں نہ کبھی اس کی شکل دیکھنا چاہتا ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں