میڈیا کی آزادی سے متعلق عمران خان کا بیان حقائق و واقعات کے منافی ہے، پی ایف یو جے

18 جولائ 2022
پی ایف یو جے کے مطابق عمران  خان کے دور میں صحافیوں پر تشدد، قاتلانہ حملے کیے گئے
—فائل فوٹو
پی ایف یو جے کے مطابق عمران خان کے دور میں صحافیوں پر تشدد، قاتلانہ حملے کیے گئے —فائل فوٹو

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے میڈیا کو دبانے میں ان کا کوئی کردار نہ ہونے کے بیان کو حقائق و واقعات کے منافی قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا دور پاکستانی میڈیا کی تاریخ میں سیاہ ترین دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

صحافتی تنیظم کے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں صحافیوں پر تشدد کیا گیا، تنقید کرنے والے صحافیوں پر قاتلانہ حملے کیے گئے اور کئی اینکرز کو صرف حکومت پر تنقید کرنے کی وجہ سے نوکریوں سے نکلوادیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیکا ترمیمی آرڈیننس کےخلاف وکلا، صحافتی برادری اور اپوزیشن سرگرم

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کے دور میں حکومت نے نے اشتہارات روک کر اور اشتہاری واجبات کو روک کر میڈیا انڈسٹری کا معاشی طور پر گلا گھونٹ دیا تھا۔

شہزادہ ذوالفقار اور ناصر زیدی نے کہا کہ میڈیا میں کام کرنے والے افراد کو جھوٹے مقدمات میں بھی پھنسایا گیا اور جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمٰن کو جھوٹے الزامات کے تحت کئی ماہ تک جیل میں رکھا گیا۔

صحافی رہنماؤں کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ اگر سابق وزیر اعظم کی یادداشت اتنی اچھی نہیں کہ وہ اپنے دور میں ہونے والے واقعات کو یاد کر سکیں تو ہم انہیں یاد دہائی کرادیتے ہیں کہ ان کے دور حکومت میں مطیع اللہ جان کو دن دیہاڑے اغوا کر لیا گیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کے دور میں سینئر صحافی ابصار عالم کو نامعلوم حملہ آوروں نے قاتلانہ حملے میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا، اسد طور کی رہائش گاہ میں گھس کر انہیں بے دردی سے مارا پیٹا گیا اور انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔

مزید پڑھیں: پی ایف یو جے نے صحافیوں کے تحفظ کا قانون عدالت میں چیلنج کردیا

بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ عمران خان کے دور حکومت میں اینکر عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی اور دیگر خواتین میڈیا پرسنز کی کردار کشی کی مہم چلانا بھی ایک معمول تھا۔

اپنے بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیراعظم کے دور میں صرف صحافیوں پر حملے ہی نہیں ہوئے بلکہ عمران خان کی حکومت نے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں ترمیم کی کوشش بھی کی جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا جہاں ان کی حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے تمام تنقیدی آوازوں کو دبانے اور میڈیا انڈسٹری کے لیے مسائل پیدا کرنے کے لیے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی بھی کوشش کی لیکن صحافتی برادری کی بہادرانہ جدوجہد کی وجہ سے ان کی حکومت ان کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

صحافی رہنماؤں نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو مد ںظر رکھتے ہوئے عمران خان ان تمام سخت اقدامات سے خود کو بری نہیں کرسکتے جو میڈیا اور صحافیوں کے خلاف ان کی ناک کے نیچے کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے خلاف ہونے والے یہ تمام اقدامات عمران خان اور ان کے وزرا کے علم میں تھے جنہوں نے میڈیا پر پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ میڈیا کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایف یو جے کا مجوزہ پی ایم ڈی اے بل کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان

پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان حقائق کو توڑ مروڑ کر اور حقیقت کو چھپا کر اپنی بے گناہی کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔

صحافی رہنماؤں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دینے کے بجائے عمران خان صحافیوں کے ساتھ پی ٹی آئی کارکنوں کے رویے کا جائزہ لیں اور اپنے حامیوں کو لگام ڈالنے کی کوشش کریں جو اب بھی صحافیوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں