پی ایف یو جے کا مجوزہ پی ایم ڈی اے بل کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2021
پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ یونین کو ملک گیر احتجاج کرنے پر مجبور کیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ یونین کو ملک گیر احتجاج کرنے پر مجبور کیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یوجے ) نے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے مجوزہ بل کے خلاف کوئٹہ سے اسلام آباد تک نومبر کے آغاز میں لانگ مارچ کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار کی زیر صدارت لاہور پریس کلب میں ہونے والے فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کے تین روزہ اجلاس کے دوسرے روز کیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں پی ایف یو جے کے صدر اور سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ملک بھر میں میڈیا نمائندگان جبری برطرفیوں اور تنخواہوں میں کٹوتی کی وجہ سے نازک مرحلے سے گزر رہے ہیں۔

پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری ناصر زیدی کا کہنا تھا کہ یونین کو ملک گیر احتجاج کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونین کے 13 یونٹس اپنے متعلقہ علاقوں میں کنونشنز کا انعقاد کریں گے، جس میں یونین کے رہنما بھی شرکت کریں گے۔

مزید پڑھیں: ’ایسا لگا جیسے ایک چھوٹا سا ڈی چوک پارلیمنٹ کے اندر بھی بن چکا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کنونشن اکتوبر کے اختتامی ہفتے میں اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔

اس سے قبل جاری ہونے والے بیان میں پی ایف یو جے نے یہ تاثر ختم کردیا تھا کہ عہدیداران متنازع بل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'صحافی برادری تصور کرتی ہے کہ یہ بل ظالمانہ قانون سازی کا ایک ٹکڑا ہے اور ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پریس ریلیز اور بیانات سے ایسا تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اسٹیک ہولڈرز ان سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن پی ایف یو جے یہ بات واضح کردینا چاہتی ہے کہ پی ایم ڈی اے کے بل پر یا کسی اور نام سے کوئی امبریلا باڈی یا اتھارٹی کی تشکیل پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

ناصر زیدی کا کہنا تھا کہ پی ایف یو جے کے نمائندگان سمیت پوری ایکشن کمیٹی وزیر اطلاعات کو یہ بات واضح کر چکی تھی کہ ہم پی ایم ڈی اے جیسے کسی ادارے کو قبول نہیں کریں گے اور ہم صرف موجودہ قوانین کو مضبوط کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ بیٹھیں گے۔

مزید پڑھیں: صحافیوں نے 'متنازع' پنجاب بل میں تبدیلیاں مسترد کردیں

ناصر زیدی نے کہا کہ اس سے قبل پی ایف یو جے کے نمائندگان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو پی بی اے، سی پی این ای، اے پی این ایس، اے ایم ای این ڈی اور دیگر اسٹیک ہولڈر کی موجودگی میں بتایا تھا کہ اگر اسٹیک ہولڈرز حکومت کے بل پر رضامند ہوتے ہیں تو پی ایف یو جے تنہا جدوجہد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیوز پیپر ایمپلائز کنڈیشن آف سروس ایکٹ (این ای سی او ایس اے) 1973، صوبائی دارالحکومتوں میں آئی ٹی این ای کی مزید بینچوں کی تشکیل، الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کے لیے اجرتی اعزاز (ویج بورڈ) کے لیے اصلاحات کے لیے تیار ہیں۔

پی ایف یو جے کے صدر اور جنرل سیکریٹری نے کہا کہ حکومت جعلی صحافی تنظیموں سے بات چیت کر رہی ہے۔

پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ 'حکومت چاہتی ہے کہ ہم انہیں پلیٹ فارم میں شریک کریں، ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اس طرح کے صحافیوں کی یونین کے ساتھ کوئی پلیٹ فارم شئیر نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: پی ایف یو جے کا وزیراطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر اظہار تشویش

دریں اثنا پی ایم ڈی اے کے قیام کے خلاف قائم کردہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کمیٹی نے میڈیا نگران، وکلا ایسوسی ایشنز، ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کا اظہار رائے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہونے پر شکریہ ادا کیا۔

بدھ کو اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے، پی بی اے، اے ای ایم ای این ڈی اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر مملکت فرخ حبیب سے ملاقات میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پی ایم ڈی اے سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا اور اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

تاہم انہوں نے جعلی خبروں سے متعلق اور خاص کر سوشل میڈیا پر، میڈیا ملازمین کے حقوق اور قواعد و ضوابط کے فریم ورک کو مزید بہتر کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل رکن تنظیمیں، وفاقی حکومت کے ساتھ مسائل پر بات کرنے کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے لیے اپنے نمائندگان نامزد کریں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں