لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پنجاب کے حلقے پی پی-7 راولپنڈی 2 میں ضمنی انتخاب کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے دائر کی گئی درخواست کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجتے ہوئے ریٹرننگ افسر (آر او) کو الیکشن کمیشن کے فیصلے تک نتائج کے اعلان سے روک دیا۔

پنجاب اسمبلی کے پی پی-7 راولپنڈی، کہوٹہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار محمد شبیر اعوان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ میں دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے امیدوار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

مزید پڑھیں: پی پی 7 راولپنڈی:پی ٹی آئی کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے پر الیکشن کمیشن پر تنقید

عدالت نے حکم دیا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے اور الیکشن کمیشن سیکشن 95(6) کے تحت درخواست پر سماعت کرے اورفیصلہ سنائے۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے امیدوار کو 21 جولائی کو صبح 10دس بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کردی، تاہم عدالت نے ریٹرننگ افسر کو الیکشن کمیشن کے فیصلے تک نتائج کے اعلان سے روک دیا۔

عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں تحریک انصاف کے امیدوار نے مؤقف اختیار کیا کہ ریٹرنگ افسر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست رد کرے۔

گزشتہ روز دن بھر پی ٹی آئی کی درخواست اور صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ریٹرننگ افسر نے فیصلہ کیا تھا کہ راولپنڈی کے اس حلقے کے نتائج 20 جولائی کو صبح 10 بجے کہوٹہ میں ان کے کیمپ آفس میں مرتب کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی نے پنجاب کے حلقے پی پی-7 راولپنڈی 2 کے ضمنی انتخاب کو چلینج کرتے ہوئے حوالہ دیا تھا کہ انتخاب کے نتائج میں تاخیر ہوئی جبکہ کامیاب امیدوار اور رنر اپ کے درمیان معمولی فرق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی امیدوار نے راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی چیلنج کردی

غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا صغیر پنجاب اسمبلی کی نشست صرف 49 ووٹوں کے مارجن پر جیت چکے ہیں جبکہ ان کے مخالف پی ٹی آئی امیدوار ریٹائرڈ کرنل شبیر اعوان دوسرے نمبر پر رہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اس حلقے میں ضمنی انتخاب کے عمل کے لیے 3 لاکھ 35 ہزار 295 ووٹرز کے لیے 787 پولنگ بوتھس پر مشتمل 266 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے تھے۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے استعفے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پی ٹی آئی 25 اراکین منحرف ہوئے تھے اور 20 اراکین براہ راست منتخب ہوکر آئے تھے، جن کو الیکشن کمیشن نے ڈی سیٹ کردیا تھا۔

20 اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد 17 جولائی کو ضمنی انتخابات منعقد ہوئے اور پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کو شکست دے کر 15 سیٹیں جیت لی تھیں جبکہ مسلم لیگ (ن) نے راولپنڈی سمیت 4 نشستیں جیت لی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں