پی پی 7 راولپنڈی:پی ٹی آئی کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے پر الیکشن کمیشن پر تنقید

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2022
آر او نے کہا تھا کہ تمام 266 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی ممکن نہیں — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
آر او نے کہا تھا کہ تمام 266 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی ممکن نہیں — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 7 کے تمام 266 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن کو تنقید کی نئی لہر کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز دن بھر پی ٹی آئی کی درخواست اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ریٹرننگ افسر نے فیصلہ کیا تھا کہ راولپنڈی کے اس حلقے کے نتائج 20 جولائی کو صبح 10 بجے کہوٹہ میں ان کے کیمپ آفس میں مرتب کیے جائیں گے۔

اس سے قبل آر او نے دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلے کے لیے تمام مدمقابل امیدواروں کو اپنے کیمپ آفس کہوٹہ میں طلب تھا، ابتدائی طور پر انہوں نے کہا تھا کہ تمام 266 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کو شکست دے دی

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر رائے سلطان بھٹی نے تقریباً 3 گھنٹے تک تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد امیدواروں سے کہا کہ وہ دوبارہ گنتی کے لیے باہمی اتفاق کے ساتھ 15 سے 20 پولنگ اسٹیشنوں کا انتخاب کرلیں۔

پی ٹی آئی کے امیدوار ریٹائرڈ کرنل شبیر اعوان نے مسترد ووٹوں کی زیادہ تعداد سے متعلق سوالات اٹھائے جو کہ ان کے مخالف امیدوار کی جیت کے مارجن سے 30 گنا زیادہ تھے، شبیر اعوان صرف 49 ووٹوں کے معمولی فرق سے ہارے تھے جبکہ ان کو ملنے والے مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد ایک ہزار 516 تھی۔

ان کی جانب سے اٹھایا گیا مرکزی اعتراض یہ تھا کہ زیادہ تر ووٹ پولنگ عملے کی جانب سے لازمی ضروت کے طور پر بیلٹ پیپرز کے پچھلے حصے پر لگائی گئی اسٹیمپ کی بنیاد پر مسترد کیے گئے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ اگر پولنگ عملے کی جانب سے پچھلے حصے پر لگائی گئی اسٹیمپ بیلٹ کے اگلے حصے پر نظر آرہی ہے تو اس کے ذمےدار ووٹرز اور امیدوار نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی امیدوار نے راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی چیلنج کردی

دوسری جانب اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے ٹوئٹ کیا کہ کیا اب بھی اس بات میں کوئی شک ہے کہ الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن) کی حمایت میں کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای سی پی نے پی پی 7 پر پی ٹی آئی کے امیدوار کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی جبکہ جیت کے معمولی فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا یہ اقدام انتخابی قوانین اور آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی پی، مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نذیر چوہان کی پولنگ کے روز امن و امان کی خراب صورتحال کے نام پر ضمنی انتخاب کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کی درخواست پر غور کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کراچی میں ہونے والے انتخابات میں اسی طرح کی درخواست جہاں پولنگ کے روز 5 لوگ ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے، ایس سی پی نے فوری طور پر نتائج روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور اگلے ہی دن ایم کیو ایم کے جیتنے والے امیدوار کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شکست قبول کرکے زین قریشی کو مبارکباد دینے پر سلمان نعیم کی تعریفیں

شیریں مزاری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے حق میں ایسی کھلی جانب داری بہت واضح ہے، چیف الیکشن کمشنر کو فوری استعفیٰ دینا چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما ریٹائرڈ میجر طاہر صادق نے ٹوئٹ کیا کہ ریٹرننگ افسر نے پی پی 7 میں دوبارہ گنتی کی اجازت نہیں دی، الیکشن کمیشن کی جانبداری کا اور کیا ثبوت چاہیے، پی ٹی آئی اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی، اگر آج ہم اسے قبول کر لیں تو سوچیں کہ عام انتخابات میں کیا ہوگا۔

الیکشن حکام کے مطابق آر او نے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ گنتی کا حکم دینے سے انکار کردیا اور پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ باہمی طور پر اتفاق رائے کے ساتھ 15 سے 20 قابل اعتراض پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا فیصلہ کریں۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا صغیر احمد نے مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نامنظور یا مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر غور نہیں کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان آ گئے'، صحافیوں، سیاستدانوں کی تحریک انصاف کو مبارکباد

ڈان سے بات کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے ترجمان صداقت عباسی نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کا کردار بھی مشکوک رہا، اب اس معاملے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کرنا امیدوار کا حق ہے جبکہ ہار جیت میں صرف 49 ووٹوں کا بہت کم فرق ہے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا صغیر نے کامیابی حاصل کی، انہوں نے 68 ہزار 906 ووٹ حاصل کیے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار ریٹائرڈ کرنل شبیر اعوان نے 68 ہزار 857 ووٹ حاصل کیے، تحریک لبیک پاکستان کے حافظ منصور نے 14 ہزار 775، جماعت اسلامی کے راجا تنویر نے ایک ہزار 666 اور آزاد امیدوار انجینئر راجا نزاکت حسین نے 334 ووٹ حاصل کیے۔

حلقہ پی پی 7 راولپنڈی میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 35 ہزار 295 ہے، کُل 266 پولنگ اسٹیشنز پر 787 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔

انتخابی نتائج کے مطابق حلقے میں ٹرن آؤٹ 47.46 فیصد رہا، ایک لاکھ 59 ہزار 143 ووٹ ڈالے گئے اور ایک ہزار 516 ووٹ مسترد ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں